ایک درزی چوری کرتا تھاکہ وہ لوگوں کے کپڑے میں سے کچھ کپڑا کاٹ لیا کرتا تھا۔ اس کی شکایت ایک سپاہی کو کی گئی تو اس سپاہی نے کہا کہ میں تو بہت ہوشیار ہوں میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہو سکتا، میں خود اپنا کپڑا لے کر جاتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ درزی میرا کپڑا کیسے کاٹتا ہے۔
سپاہی کپڑا لے کر درزی کے پاس گیا اور کہا کہ میں نے سُنا ہے تم لوگوں کا کپڑا چوری کرتے ہو اس لئے میرا کپڑا میرے سامنے کاٹو، درزی بولا کہ صاحب میں بالکل چوری نہیں کرتا میں آپ کے سامنے کپڑا کاٹتا ہوں، سپاہی کا ناپ لے کر کپڑا کاٹنے لگا۔ کپڑا کاٹنے کے دوران اس نے سپاہی سے چٹکلا سنانے کی اجازت طلب کی۔
سپاہی نے اجازت دی اس طرح چٹکلا سنانے کے بعد سپاہی جب ہنستے ہنستے لُوٹ پوٹ ہوتا تو درزی کپڑے کا چھوٹا پیس سائیڈ پر رکھ لیتا۔ جب سپاہی نے چوتھی مرتبہ لطیفہ سنانے کی فرمائیش کی تو درزی بولا کہ چٹکلہ تو میں سنا دوں لیکن آپ کا کوٹ بہت چھوٹا ہو جائےگا۔
مولانا روم ؒ نےاس واقعے کو لکھا اور بتایا کہ سپاہی کی مثال اُس شخص کے جیسی ہے جو سمجھتا ہے کہ وہ پرہیز گار اور تقویٰ والا ہے شیطان اُس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا، اس پر بُری صحبت اثر نہیں کرتی جبکہ شیطان اُس درزی کی مانند ہے جس کا کام طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنا کر لوگوں کو شیشے میں اُتارنا ہے۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More