نواب اکبر بھگٹی بلوچستان میں اپنے قبیلے کے تیسرے سردار تھے انکے متعلق متضاد باتیں جمع تھیں۔ وہ انگریزی لٹریچر کے دلدادہ تھے لیکن ساتھ ہی سچائی ثابت کرنے کے لئے لوگوں کو کوئلے پر چلانے کے بھی حامی تھے۔
وہ غیرت کے نام پر جان کو جائز سمجھتے تھے اور اُن کے مطابق خدا کو ایک محبت کرنے والی ہستی ہونا چاہیے جو کہ اپنے بندوں کو آزمائش میں نا ڈالے دے۔
نواب بھگٹی کے علاقے ڈیرہ بھگٹی کے قریب 3 جنوری 2005 کی رات سندھ سے آنے والی ڈاکٹر شازیہ خالد کے ساتھ زبردستی کا واقع پیش آیا۔
جس کا کوئی ثبوت و گواہ نہ ہونے کی وجہ سے پولیس نے اس واقعے کو درج نہ کیا اور فوج نے ڈاکٹر شازیہ کو ملک سے باہر جانے کی تجویز دی۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے ڈاکٹر شازیہ کو پاسپورٹ اور ویزا فراہم کیا اور وہ لندن شفٹ ہوگئی۔ لیکن نواب اکبر بھگٹی نے اس واقعے کو اپنی غیرت کے لیے ایک بڑا نقصان تصور کیا۔
اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ مبینہ افراد (جن میں فوج کے مشتبہ لوگ بھی شامل تھے) جرگہ میں حاضر ہو کر کوئلوں پر چل کر اپنی سچائی ثابت کریں۔
اس مطالبے کے نا ماننے پر قبائلی لوگوں”سوئی فیلڈ” نے تمام اسلحات کے ذریعےفوج پر چڑھائی شروع کر دی۔ جس کی وجہ سے لاہور، کراچی جیسے بڑے شہروں میں سوئی گیس کی فراہمی بند ہو گئی۔
اس سلسلے میں بات چیت سے بھی کوئی حل نہ نکلا تو جنرل مشرف نے اکبر بھگٹی پر ریاست کو چیلنج کرنے کا الزام لگا کر ایکشن کا آغاز کیا۔
اس طرح کچھ بھگٹی قبائل آپس میں متحد نہ ہوسکے کچھ فوج کے ساتھ مل گئے اور کچھ نواب اکبر بھگٹی کے ساتھ مل گئے۔
نواب اکبر بھگٹی کے مطابق بلوچستان سے ناانصافی ہو رہی ہے سوئی کے مقام سے گیس تمام پاکستان کے علاقوں میں جارہی ہے لیکن بلوچستان اس سے مبرا ہے۔
ڈاکٹر شازیہ کے ساتھ ہوا واقع بھی آرمی کی طرف سے ہوئی اس ناانصافی کا ایک پہلو ہے۔ چوہدری شجاعت نے اس سلسلے میں پہل کرتے ہوئے مذاکرات کئے اور جنرل مشرف کے ساتھ اکبر بھگٹی کی ملاقات اسلام آباد میں طے کی، جو کہ منسوخ ہو گئی۔
14 اگست 2005 کو پرویز مشرف کے جہاز پر راکٹ پھینکے کیے گئے جس سے وہ بچ گئے اور 15 اگست کو دو فوج کے نمائندے جائزے کے لئے گئے تو اُن کے جہاز کے ساتھ بھی یہی ہوا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے۔
پرویز مشرف نے تین دن بعد اس علاقے پر آپریشن شروع کیا اور میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی۔
اکبر بھگٹی پہاڑوں میں روپوش ہوگئے اورحکومت سے محاذ آرائی مسلسل جاری رہی۔ 26 اگست 2006 کو مقامی افراد کی نشاندہی پر سیکورٹی ایجنسز ایک غار کے دھانے پر پہنے جہاں کسی کی رہائش کا واضح پتہ چل رہا تھا۔ بقول فوجی اہل کار اچانک غار کی چھت گر گئی اور تمام لوگ پتھروں تلے دب گئے۔
جن میں اکبر بھگٹی اور اُن کے 30 جنگجو شامل تھے۔ چھ دن بعد ان کو نکالا گیا اور اُن کے اہل خانہ کے حوالے کئے بغیر سپردِ خاک کر دیا گیا۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More