ایک بڑے صوفی نے واقعہ تحریر کیا کہ فرانس کا گورنر جب مراکش کا دورہ کرنے آیا تو وہاں کے ایک صوفی بزرگ عبدالقادر جیلانیؒ کو دیکھا جن کا چہرہ روحانی نور سے روشن تھا۔ تو اس نے کہا کہ یہ تو حضرت عیسیٰؑ کی شبیہ لگ رہے ہیں۔ ان کے چہرہ پر اتنا نور تھا کہ وہ بزرگ اُن کو حضرت عیسیٰؑ کی طرح پاک اور نیک محسوس ہوئے۔
لوگ سوال کرتے ہیں کہ کہاں گئے ایسے صوفیاء جو ایک نگاہ سے لوگوں کی تقدیریں بدل دیتے تھے۔ عالم دین نے ان کے جوابات دیے ہیں کہ تقدیر کے بدلنے کو دو حصوں میں بانٹ دیا گیا ہے ایک ہے کرامت اوردوسری ہے حکمت۔
حکمت ہر وقت استعمال ہوتی ہے اور کرامت گاہے با گاہے
اسلام کی روشنی میں حضرت محمدؐ اور تمام اصحابہ کرام کے شریعت پڑھنے کے بعد یہ نتیجہ نکلا ہے کہ تقدیر بدلنے کے لئے جو چیز ضروری ہے وہ ہے محبت رسولﷺ جب انسان عشق رسول ﷺ میں غرق ہوتا ہے بے سکون نہیں ہوتا۔ جب سے لوگوں نے اپنی محبت کا مرکز بدل لیا ہے اُن کے دلوں میں بے چینوں نے ڈیرے ڈال دیے ہیں۔