Headlines

    میرا جسم میری مرضی کی اصل حقیقت سامنے آگئی، عوام میں شدید غصہ۔۔

    لو ٹراینگل Love Triangle کو ہر کمرشل، ڈرامے اور فلم میں شامل کرنے مقصد صرف اور صرف عورت کے تقدس کو کم کرنا ہیں۔ کوئی بھی فلم اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ یہ تمام خیالات ہالی ووڈ سے بالی ووڈ میں منتقل ہوتے ہیں اور پھر لالی ووڈ ان کو اپنا لیتا ہے آہستہ آہستہ یہ اس قدر بے حیائی بڑھا دیتے ہیں کہ انسان کہ لئے یہ ایک معمول کی بات ہو جاتی ہے۔

     

     

    وہ ان باتوں کو بُرا خیال نہیں کرتا۔ اس طریقے کو اسلامی ملک کی سماجی اقدار کو گرانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس کام کے لئے سب سے پہلے معاشرے کی برداشت کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح این جی اوز جو عورتوں کے حقوق کی علمبردار ہیں سب نقصان پہنچانے والے بیرونی عناصر کے پیسوں سے چل رہی ہیں۔ ان کے ذریعے میرا جسم میری مرضی جیسی تحریک چلائی جاتی ہے کہ دیکھا جائے مسلم معاشرہ اس کو کتنا اور کیسے برداشت کرتا ہے۔

     

     

    اس کے بعد یہ کنڑیکٹ ملٹی نیشنل کمپنیز کو دیا جاتا ہے جس کے لئے وہ اس کو ایک فلموگرافی کے ذریعے عوام میں پھیلا دیتے ہیں۔ اور آہستہ آہستہ اور اس میں مزید تیزی لاتے ہیں جیسے کہ پہلے عورت کو شلوار قمیض اور ڈوپٹے میں دیکھایا پھر بغیر ڈوپٹے کے پھر جنز ٹاپ میں اور پھر اس سے بھی جدید طرز کا لباس۔

     

     

    اس نظام کے ذریعے آہستہ آہستہ یہ زہر ہمارے ملک میں پھیلایا جارہا ہے تا کہ اس سے ایک دوسرے کو آزاد خیال سمجھا جا سکے اور جو کوئی اس کے خلاف بولے اس کو دقیانوس اور تنگ نظر سمجھا جائے۔ ایسے شخص کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ اس سے معاشرے میں لڑکا لڑکی کی دوستی اور طلاقوں کی شرح بڑھ رہی ہے۔

     

     

    معاشرہ دن با دن بے حیائی کی طرف زیادہ ہو رہا ہے۔ اس کے بعد آئٹم سونگز کے ذریعے نوجوان نسل کی سوچ کو خراب کیا گیا، جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کسی ملک کو شکست دینی ہو تو اس کی نوجوان نسل کو برائی کی طرف راغب کر دو۔