ہفتہ میں 6 دن کام کرنے کے ایک دن کی چھٹی کا انتظار سب کو ہوتا ہے۔ جو کہ اتوار کا دن ہے۔
ہفتہ میں 6 دن کام کرنے کے ایک دن کی چھٹی کا انتظار سب کو ہوتا ہے۔ جو کہ اتوار کا دن ہے۔
برصغیر پاک وہند میں دور غلامی میں مزدوروں کو کسی دن چھٹی نہیں ہوتی تھی وہ ساتوں دن کام کرتے تھے۔ انگریز ی فوج اتوار کو چرچ جایا کرتی تھی لیکن باقی کسی کو یہ حق حاصل نہیں تھا، اس وقت مزدورں کے لیڈر نرائن لوکھنڈے نے انگریز حکومت کے سامنے یہ مطالبہ رکھا اور کہا کہ 6 دن کام کرنے کے بعد ایک دن آرام کا ملنا چاہیے، لیکن ان کی اس بات کو اہمیت نہیں دی گئی۔
لوکھنڈے نے اپنی ہمت نہیں ہاری بلکہ جدوجہد جاری رکھی اور 10 جون 1890 کو اپنی اس بات کو منوانے میں کامیاب ہو گئے اور اس کے ساتھ ساتھ دوپہر کے کھانے کی 30 منٹ کی چھٹی دی جانے لگی۔ لیکن پوری دنیا میں سب کے آرام کے لئے 1843میں چھٹی کا حکم نکالا گیا تھا۔ 1844میں یہ خبر پاک و ہند میں پہنچی۔
مغلیہ دور حکومت میں چھٹی کا دن جمعہ ہوتا تھا جو کہ مذہب کے لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا۔ 1947 میں پاکستان کا چھٹی کا دن اتوار ہی تھا لیکن 1977 میں جنرل ضیاء الحق نے اسے تبدیل کرے جمعہ کو چھٹی کو دن مقر ر کیا جس کو 1997 میں نواز شریف نے خارج کیا اور اتوار کے دن کو چھٹی کا دن مقر ر کیا۔
جمعہ کو آدھی چھٹی اور اتوار کو چھٹی کا دن اس لئے مقر ر کیا کہ لوگ شادیاں جمعہ کے دن رکھنے لگے اور نماز جمعہ میں مسجدیں خالی ہونے لگی، دوسری وجہ تمام ممالک میں اتوار کی چھٹی تھی جس کی وجہ سے تجارت میں نقصان ہوتا تھا۔ پاکستان میں آج بھی بہت سے شہروں میں جمعے کو چھٹی کی جاتی ہے۔