اعتماد نیوز، اسلام آباد: گزشتہ روز حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں کو کھولنے اور امتحانات کے بارے میں اعلان کیا، تو اس موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کچھ لوگ اپنی سستی شہرت حاصل کرنے میں مصروف ہوگئے۔
آج ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے، جو کہ وقار زکاء کے نام کا ہے، جس کے زیر سایہ وقار زکاء کا ٹویٹ شئیر کیا جا رہا ہے، جس میں وقار نے حکومت کے تعلیمی فیصلے کے بارے میں کہا کہ حکومت اس پر پچھتائے گی۔
جبکہ اگر بات کرے وقار زکاء کی تو یہ صاحب آغاز سے ہی متازع شخصیت کے طور پر پاکستان کی سر زمین پر رُو نما ہوئے، آغاز میں یہ مختلف عنوان میں شوز کرتے رہے ہیں، جس میں لڑکے اور لڑکیں بھی شامل ہوتی تھیں، اور وہ شو صرف فضولیات پر مبنی ہوتا تھا یا پھر بہودگی کی عکاسی کرتا تھا۔ اسی طرح ریحام خان کی انٹریو بھی انہوں نے لے رکھا ہے، وہ اپنے آپ میں منہ بولتا بہودگی کا ثبوت ہے۔
جب یہ انسان کوئی ایجوکیشن اسپیشلسٹ نہیں اور نا ہی اس کا تعلیم کے شعبے سے دُور دُور تک کوئی واسطہ ہے بلکہ ڈرامے بازی کی میدان میں یہ صاحب سر فہرست ہے، تو پھر اس طرح حکومت پر تنقید کرکے طالب عملوں کو ورغلانے کا کیا مقصد ہے؟
اگر مقصد کی بات کی جائے تو بس ایک بات ہی پتہ چلتی ہے، یہ بندہ سستی شہرت کی خاطر نوجوان بچوں کو ورغلاء کر، آئے دن ٹوئیڑ پر اپنے نام کا ٹرینڈ چلانے کی کوشش کرتا ہے۔
اگر یہ صاحب اتنے ہے بچوں کی تعلیم کے بارے میں سنجیدہ ہے تو پھر تعلیم پر بات کیوں نہیں کرتے ؟ جبکہ آپ جب بھی انہیں دیکھینگے تو کوئ ایسے متنازع موضع پر بات کرتا دیکھے گے، جس سے ان کی شہرت میں اضافہ ہو۔
ایسے ناچ گانے اور ڈرامے بازی والے لوگ اگر ہماری آنے والے نسلوں کا مستقبل ہونگے تو پھر وہ دن دُور نہیں جب اس قوم کو ملک سیمت بیچ کا کھا لیا جائے گا۔
اس لئے والدین کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچوں کو ایسے ڈرامے باز لوگوں سے دُور رکھنا چاہئے۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More