دنیا کا ایسا عجیب جیل جہاں کے قیدی جیل سے باہر آنے سے انکار کر دیتے ہیں

    جیل کا تصور ہی انسان کے لئے سہان روح ہے۔ جیل کے نام سے سلاخیں اور قید کا خیال آتا ہے لیکن دنیا میں ایک ایسی جیل بھی موجود ہے جہاں کے قیدی جیل سے باہر آنے سے انکار کردیتے ہیں۔ ناروے کےدارالحکومت اوسلو کے ساحل سے75 کلومیٹر کی دوری پر ایک جزیرہ بیسٹوئے موجود ہے۔ جزیرے کی آبادی 115 افراد پر مشتمل ہے جو لکڑی کے بنے مکانوں میں رہتی ہے۔ جزیرے کے لوگ کاشت کاری، غلہ بانی جیسے پیشوں سے وابستہ ہیں اور ان کے پاس گھوڑے موجود ہیں جن سے وہ گھڑ سواری کرتے ہیں۔ یہاں پر ایک ٹینس کورٹ اور سوانا(بھاپ سے غسل کرنے کی جگہ) کی سہولت بھی موجود ہے۔ جزیرے کے ساحل پر خوبصورت ساحل پر مکین غسل آفتابی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جزیرے کے وسط میں ایک مارکیٹ ہے لوگ ضرورت کی اشیا ء خریدتے ہیں۔

     

    بیسٹوئے نامی یہ جزیرہ دراصل ایک جیل ہے اور موجودہ آبادی 115 افراد قیدی ہیں۔ جن میں خطرناک قاتل اور منشیات فروش شامل ہیں۔ لیکن اس جزیرے کے گرد کوئی حفاظتی دیوار نہیں ہے نا یہاں کوئی سخت پہرہ اور جانور موجود ہیں۔ 5 سکیورٹی گارڈ بھی صرف چوکیداری کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ یہاں موجود قیدیوں کو رات کا کھانا پکا کر دیا جاتا ہے جبکہ ناشتہ انہوں نے خود تیار کرنا ہوتا ہے البتہ ناشتے کےلئے رقم حکومت انھیں ماہانہ فراہم کرتی ہے۔

    Advertisement

     

    ان تمام سہولیات کا مقصد صرف اور صرف قیدیوں کے ذہن کو تبدیل کرنا ہے اس طریقے سے اُن میں جرائم سے کنارہ کش ہونے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں آنے والے قیدیوں کو کام چننے کی آسانی ہوتی ہے۔ کچھ کاشتکاری اور گلہ بانی کو چنتے ہیں اور کچھ مکینک اور سٹور مینجر، کیشئیر بن جاتے ہیں۔ اس طریقے سے جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔

     

    Advertisement

     

     

    یہاں 8:30 سے 3 بجے تک کام کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد قیدی سیر وتفریح میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قید کی سزا پوری ہونے کے باوجود قیدیوں نے یہاں سے جانے سے انکار کر دیا ہے۔ وہ اسی جزیرے پر زندگی گزارنا چاہتے تھے پر جزیرے کی انتظامیہ نے بمشکل اُن کو جزیرے سے جانے پر راضی کیا۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement