حضرت علی ؓ کو دارالحکمت اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ انہوں نے علم لادنوی کو انھوں نے موقع بہ موقع استعمال کر کے لوگوں کو نفع پہنچایا۔ اور حکمت کے وہ دروازے کھولے کہ جن کی مثال نہیں ملتی۔
حضرت علی ؓ کو دارالحکمت اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ انہوں نے علم لادنوی کو انھوں نے موقع بہ موقع استعمال کر کے لوگوں کو نفع پہنچایا۔ اور حکمت کے وہ دروازے کھولے کہ جن کی مثال نہیں ملتی۔
ایک مرتبہ ایک شخص نے اپنے غلام اور اپنے بیٹے کو سفر پر روانہ کیا راستے میں دونوں کسی بات پر لڑ پڑے۔ کوفہ پہنچے تو اس غلام نے دعویٰ کیا کہ میں آقا ہوں اور یہ لڑکا میرا غلام ہے یعنی وہ خود مدعی بن بیٹھا۔ یہ معاملہ حضرت علی ؓ کی خدمت میں پیش ہوا تو حضرت علی ؓ نے فرمایا ایک دیوار میں دو سوراخ کرو اور دونوں کے سر اس میں ڈال دو، جب ایسا ہو گیا تو فرمایا جو غلام ہے اس کی گردن کاٹ ڈالو، یہ سن کر جو اصل میں غلام تھا وہ پیچھے ہٹ گیا اور گردن دیوار سے نکال لی تو ثابت ہوا کہ وہ جھوٹ بول رہا تھا۔
اسی طرح تین اشخاص حضرت علی ؓ کے پاس آئے اور بولے کہ سترہ اونٹ ہم میں اس طرح تقسیم کریں کہ ایک کا حصہ نصف ہو ایک کا تہائی اور ایک کا نوواں حصہ ہے۔ اور سترہ اونٹ اس طرح تقیسم کریں کے کسی اونٹ کو ذیبح بھی نہ کرنا پڑے۔ حضرت علی ؓ نے ایک اونٹ بیت المال سے منگوایا اور ان اونٹوں میں شامل کر دیا۔ اب اونٹوں کی تعداد اٹھارہ ہوگئی، جس شخص کا نصف حصہ تھا اس کو اونٹ دیے نو۔ جو کہ 18 کا آدھا ہے، دوسرے شخص کو دیے 6 اونٹ جس کا ایک تہائی حصہ تھا۔ نوواں حصہ اٹھارہ اونٹوں کا جو کہ دو اونٹ بنے وہ اس شخص کو دیے۔ 9+6+2 ٹوٹل 17 اونٹ ہو گئے اور جو اونٹ بیت المال سے منگوایا تھا واپس بھیج دیا۔
یہ حضرت علی ؓ کی حکمت کے چند واقعات ہیں ۔