مولانا طارق مسعود کے ساتھ پیش آنے والا عجیب واقع

    مولانا طارق مسعود نے کچھ واقعے بتائے جن کی وجہ یہ ہے کہ میڈیا نے علماء کرام کا معاشرے میں ایسا تاثر بنادیا ہے کہ لوگ اب ان کو اچھا نہیں سمجھتے زیادہ تر کو غصے والا اور فتویٰ دینے والا بتا یا جاتا ہے۔ اس لئے عام جگہوں پر ان کی کسی بھی جائز بات کو بھی تسلیم نہیں کیا جاتا ۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے بتا یا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ لاہور کی ایک بس میں سفر کر رہا تھا تو بس میں ٹی وی پر ایک فلم لگا دی گئی جس میں کافی قابل اعتراض مناظر آئے لوگوں نے میری طرف دیکھا کہ میں کچھ بولوں لیکن مجھے معلوم تھا کہ اگر میں کچھ بولتا تو یہاں کسی نے ماننا نہیں تھا اسی دوران ایک لڑکا جو کے پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا وہ کھڑا ہوا اور کنڈیکٹر کو فلم بند کرنے کو کہا لیکن کنڈیکٹر نہ مانا تو اس لڑکے نے کافی دھونس بھرے لہجے میں بات کی اور اپنے طریقے سے بات منوائی۔

     

     

    Advertisement

    اسی طرح میں ایک دعوت پر گیا وہاں میرے ساتھ ایک داڑھی والے شخص تھے جن کو کھانا پسند نہ آیا تو انھہوں نے مینیجر کو بلا کر ڈانٹا اور آواز کافی بلند ہو گئی لہجہ بھی سخت تھا اُس آدمی نے بولا کے آپ کی داڑھی ہے آپ کچھ لحاظ کریں اور آرام سے بات کریں۔ پر بات بڑھ گئی میں نے بعد میں جا کر ویٹر/مینیجر سے معذرت کی اور کہا کہ یہ بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو اس لئے زیادہ غصہ کر جاتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    ان واقعات کا مطلب یہ ہے اگر میڈیا نے معاشرے میں علماء کو تاثر خراب دیا ہے تو علماء کو بھی اپنے رویے میں نرمی لانی چاہیے، جس جگہ پیار سے بات ہو سکتی ہے وہاں غصے کی ضرورت نہیں ۔

     

     

    Advertisement