اسلام کے لیے اپنی خدمتیں پیش کرنے والی خاتون امیر اتالجبل کا تعلق سپین کی ریاست گرناڈہ سے تھا۔
اسلام کے لیے اپنی خدمتیں پیش کرنے والی خاتون امیر اتالجبل کا تعلق سپین کی ریاست گرناڈہ سے تھا۔
اپنی آبائی ریاستوں پر عیسائیوں کا قبضہ ہوتے دیکھ کر اس نے عزم کیا کہ یہ اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھے گی، جب تک یہ ریاستیں واپس نہ لے لے اور دوبارہ اس جگہ کو مسلم ریاست نہ بنا دے۔
کچھ سال بعد یہ بچی جب بڑی ہو گئی تو عیسائیوں پر پریشانی کے فرشتے کی طرح نازل ہوتی اور ان کو بجلی کی تیزی سے ہر طح نقصان پہنچاتی۔
یہ اس وقت اس قدر مشہور ہو گئی تھی کہ محض اس کا نام سن کر عیسائیوں کی روح کانپ جاتی تھی۔
اس نے افریقہ کے شہر کونین کو اپنا مسکت بنا لیا اپنی ریاست کو خراب کرنے کا غصہ کئی ماہ تک اس کے ذہن پر طاری رہا۔
اس نے سمندر کو اپنے ہیڈ کوارٹر میں تبدیل کر دیا اور سپین اور پرتگال کے خلاف سمندری لوٹ مار کا راستہ اختیار کیا اور عیسائیوں کے جہازوں سے لڑنے کے لیے تیار ہو گئی۔
اور وہاں بہت طاقتور بحری بیڑا تیار کیا۔ 16ویں صدی عیسویں میں پرتگال کے عیسائی جس بازار میں مسلم خواتین کو اپنا غلام بنا کر فروخت کیا کرتے تھے اسے بازار میں پرتگال کے گورنر کی بیوی اور کئی خواتین کو پکر کر فروخت کیا۔
ملکہ کے اس کام نے پوری عیسائی سلطنت کو غیر محفوظ بنا دیا تھا اور وہاں اپنا خوف پیدا کر دیا۔
اس نے خیر االدّین باربروسہ سےہاتھ ملا لیا۔ ان دونوں کے اتحاد کے بعد ان کی طاقت بہت زیادہ بڑھ گئی۔
جس کےبعد یہ عیسائیوں کے تمام بحری جہازوں کو سمندر میں ڈبونے لگے، کوئی بھی عیسائی ان کے سامنے ٹک نہیں پاتا تھا۔
ان کی شادی مراکش کے سلطان احمد سے ہوئی ۔ اور ان کی شادی کے بعد سلطان احمد اپنی بیوی کی ریاست میں آ کر مکین ہوئے۔
سپین میں مسلمانوں کو دوبارہ حکومت دلوانے کے لیے اس نے اپنی زندگی کے تیس مسلسل جدوجہد میں گزار دیے۔
عیسائیوں نے اس کے داماد کو اپنے ساتھ ملا لیا اور اس کی مدد کی کہ وہ ملکہ کو تخت سے اتارے اور یہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو بھی گیا۔ اس سے آگے کیا ہوا یہ کہیں بھی نہیں لکھا ہوا اور کسی کو بھی اس کا مزید علم بھی نہیں ہے۔