ہندوستان کی تقسیم کے متعلق قائداعظم نے بہت عقلمندی سے فیصلے کیے جن میں سے ایک فیصلہ درج ذیل ہے:
ہندوستان کی تقسیم کے متعلق قائداعظم نے بہت عقلمندی سے فیصلے کیے جن میں سے ایک فیصلہ درج ذیل ہے:
گاندھی نے ہندوستان تقسیم ہونے سے قبل یہ کہا تھا کہ میری میت پر ہندوستان کی تقسیم ہوگی۔ لارڈماؤنٹ بیٹن جو ہندوستان کو وزیراعظم کی حیثیت سے کنٹرول کرتا تھا۔ اس نے قائداعظم محمد علی جناح سے کہا کہ یہ کابل قبول نہیں ہے کہ ہندوستان کے ٹکڑے ہوں۔
ہندوؤں نے پروپاگنڈا کرنا شروع کر دیا کہ ہمیں جناح کی وجہ سے آزادی نہیں مل رہی۔ گاندھی قائداعظم کو وزیراعظم بنانے کے لیے تیار تھا لیکن اس بات پر راضی نہیں ہوتا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم ہو۔ قائداعظم نے کسی بھی صورت یہ بات تسلیم نہ کی اور مسلمانوں کے لیے الگ ملک کے مطالبے پر ڈٹے رہے۔
پھر ان سب نے مل کر قائداعظم کو کہا کہ صرف دس سالوں کے لیے پاکستان بنے گا پھر دوبارہ یہ ہندوستان کا حصہ بن جائے گا۔
قائداعظم نے مسلم لیگ سے بات چیت کے بعد کانفرنس میں گئے اور کہا کہ مجھے منظور ہے آپ کا یہ مطالبہ۔قائداعظم نے مسلم لیگ کو حوصلہ دیا اور کہا کہ گھبراؤ نہیں ہم دس سالوں میں پاکستان کو اس قابل بنا لیں گےکہ وہ دوبارہ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں بن سکے گا۔ اللہ ہمارا مدد گار ہے۔
لیکن حالات خراب ہونے لگے، مسلمانوں میں مظاہرے ہونے لگے کہ الگ ملک ہمیشہ کے لیے چاہئے۔ برطانیہ نے بگڑتے ہوئے حالات دیکھ کر تسلیم کیا کہ ہم نے یہ چال چلی تھی تاکہ جناح انکار کر دے ورنہ الگ ملک ہو جائے اور اس کی الگ فوج ہو تو اس کے بعد کیا ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم آج بھی ایک آزاد ملک میں قائم و دائم ہیں۔