جب قائداعظم سے کہا گیا کہ پاکستان 10 سال بعد واپس بھارت میں ہوگا تو قائد اعظم نے ایسا جواب دیا کہ گاندھی اور لارڈ ماونٹ بٹن بھی۔۔۔

    ہندوستان کی تقسیم کے متعلق قائداعظم نے بہت عقلمندی سے فیصلے کیے جن میں سے ایک فیصلہ درج ذیل ہے:

     

     

    Advertisement

    گاندھی نے ہندوستان تقسیم ہونے سے قبل یہ کہا تھا کہ میری میت پر ہندوستان کی تقسیم ہوگی۔ لارڈماؤنٹ بیٹن جو ہندوستان کو وزیراعظم کی حیثیت سے کنٹرول کرتا تھا۔ اس نے قائداعظم محمد علی جناح سے کہا کہ یہ کابل قبول نہیں ہے کہ ہندوستان کے ٹکڑے ہوں۔

     

     

    Advertisement

    ہندوؤں نے پروپاگنڈا کرنا شروع کر دیا کہ ہمیں جناح کی وجہ سے آزادی نہیں مل رہی۔ گاندھی قائداعظم کو وزیراعظم بنانے کے لیے تیار تھا لیکن اس بات پر راضی نہیں ہوتا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم ہو۔ قائداعظم نے کسی بھی صورت یہ بات تسلیم نہ کی اور مسلمانوں کے لیے الگ ملک کے مطالبے پر ڈٹے رہے۔

     

     

    Advertisement

    پھر ان سب نے مل کر قائداعظم کو کہا کہ صرف دس سالوں کے لیے پاکستان بنے گا پھر دوبارہ یہ ہندوستان کا حصہ بن جائے گا۔

     

     

    Advertisement

    قائداعظم نے مسلم لیگ سے بات چیت کے بعد کانفرنس میں گئے اور کہا کہ مجھے منظور ہے آپ کا یہ مطالبہ۔قائداعظم نے مسلم لیگ کو حوصلہ دیا اور کہا کہ گھبراؤ نہیں ہم دس سالوں میں پاکستان کو اس قابل بنا لیں گےکہ وہ دوبارہ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں بن سکے گا۔ اللہ ہمارا مدد گار ہے۔

     

     

    Advertisement

    لیکن حالات خراب ہونے لگے، مسلمانوں میں مظاہرے ہونے لگے کہ الگ ملک ہمیشہ کے لیے چاہئے۔ برطانیہ نے بگڑتے ہوئے حالات دیکھ کر تسلیم کیا کہ ہم نے یہ چال چلی تھی تاکہ جناح انکار کر دے ورنہ الگ ملک ہو جائے اور اس کی الگ فوج ہو تو اس کے بعد کیا ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم آج بھی ایک آزاد ملک میں قائم و دائم ہیں۔

     

     

    Advertisement