مایوس نا ہو، اگر تیرے گناہ زمین سے آسمان تک بھی ہیں تو اللہ بس ایک اس عمل سے مان جائے گا۔

    مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اللہ سے توبہ کرنا اتنا آسان ہے اور اللہ کو منانا اتنا آسان ہے کہ جتنا ماں کو منانا بھی آسان نہیں۔

     

    کوئی ایک آدمی اتنے گناہ کروےکہ زمین سے اُٹھا کر آسمان کی چھت سے لگا جائیں۔تو وہ انسان جب آدھی زبان سے کہے گا کہ یا اللہ مجھے معاف کر دے تو اللہ اس کے سارے گناہ معاف کر دے گا۔ایسا مہربان، ایسا کریم کوئی بھی نہیں۔

    Advertisement

     

    اللہ نے قرآن میں عرض کیا: “میرے بندوں تم پر رحم کرنا میں نے اپنے اوپر فرض کرلیاہے۔”
    اِدھر توبہ اور اُدھر سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ البتہ حقوق العاد ادا کرنے ہوں گے۔

     

    Advertisement

    اس کی معافی نہیں ہے جب تک کہ وہ بندہ خود معاف نہ کر دے۔
    پھر مولانا صاحب نے ایک بخاری شریف کی مشہور روایت بیان کی وہ یہ ہے کہ ہے کہ ایک آدمی نے ننانوے قتل کیے تھے۔

     

    اس کو توبہ کرنے کا خیال آیا۔ وہ ایک عابد کے پاس گیا اور پوچھا کہ میں نے ننانوے قتل کیے ہیں میری توبہ ممکن ہے؟ جواب آیا کہ توبہ! تو بہت بدمعاش ہے، ننانوے قتل کر کے توبہ کیسے قبول ہو سکتی ہے۔ اس شخص کو غصہ آیا اور اس نے اس عابد کا بھی قتل کر دیا۔

    Advertisement

     

    اس کو دوبارہ خیال آیا کے توبہ کروں اور اس سلسلے میں ایک عالم کے پاس تشریف لے گیا اور وہ ہی بات عرض کی تو عالم نے کہا کہ توبہ تو قبول ہو جاتی ہے لیکن پکی ہونی چاہیے۔ اور پکی ہونے کے لئے یہ کر کے یہ بستی چھوڑ کر سامنے نیک لوگوں کی بستی ہے وہاں جا کر آباد ہو جا۔ اس نے اپنا بستر اٹھایا اور چل پڑا، راستے میں اس کو موت آگئی۔

     

    Advertisement

    جب اسے محسوس ہوا کہ موت آرہی ہے تو اس نے نے آگے کی طرف جھٹکا لیا اس کے ہاتھ بھی آگے کی طرف تھے اور پاؤں بھی آگے کی طرف تھے۔اللہ نے اس کے پاس جنت اور جہنم کے فرشتے بھیج دیے۔

     

     

    Advertisement

    وہاں جنتی کہنے لگے کہ یہ طائب ہو چکا ہے ہمارا مہمان ہے۔ جہنمی کہنے لگے توبہ تو اس کی پوری ہی نہیں ہوئی یہ ہمارا مجرم ہے۔ پھر اللہ نے ان کے پاس تیسرا فرشتہ بھیجا کہ ان میں فیصلہ کرے۔ اگر اپنے گاؤں کے قریب ہے تو جہنم والے لے جائیں اور اگر نیک لوگوں کی بستی کے قریب ہے تو جنت والے لے جائیں۔ جسمانی طور پر وہ اپنے گاؤں کے قریب تھا۔

     

    جب فرشتے ناپنے لگے تو اللہ نے اس شخص کی گاؤں کی زمین کو حکم دیا کہ لمبی ہو جا اور نیک لوگوں کی بستی والی زمین سے کہا کہ سکڑ جا۔ اس طرح اللہ نے کہا کے یہ ہمارا مہمان ہے اسے لے آؤ۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement