سو سنہار کی ایک لوہار کی، عمران خان نے ایک اور فتنہ دفن کر دیا، اپوزیشن میں ٹھس ہو گئی۔

    شوگر مافیا کے خلاف حکومت نے آپریش کیا تو اس میں عمران خان کے اپنے دوست جہانگیر ترین کا نام بھی آگیا، جس پر حکومتی اعوانوں میں اضطرابی اور اپوزیشن میں خوشی کی لہر دوڑ اُٹھی۔

     

     

    Advertisement

    جبکہ جہانگیر ترین نے بھی اس بارے میں شکوہ کیا، دوسری طرف اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ نواز نے اس موقع کا پورا فائدہ اُٹھایا اور تحریک انصاف کے خلاف مہم شروع کر دی کہ پی ٹی آئی اب ختم ہونے والی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے بہت اہم رکن جہانگیر ترین عمران خان سے ناراض ہوگئے۔

     

     

    Advertisement

    اسی سلسلے میں، عمران خان کی گزشتہ روز جہانگیر ترین کے حامیوں سے ملاقات ہوئی، جس میں عمران خان نے ان سے مسئلہ پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو انصاف نہیں مل رہا، جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا جہانگیر ترین کی فکر مجھ سے زیادہ ہے آپکو؟ جبکہ ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ جہانگیر ترین نے پارٹی کا کتنا ساتھ دیا ہیں اور وہ تحریک اںصاف کی حکومت لانے کے لئے بہت متحرک ہوئے تھے۔

     

     

    Advertisement

    عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دیں اور اس معاملے میں انہوں نے ایک وکیل کو تعینات کیا ہے کہ وہ اس بارے میں رپورٹ پیش کریں تاکہ اس بات کا انداذہ لگایا جاسکے کہ کہی جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی سیاسی انتقامی کاروائی تو نہیں ہو رہی ہے؟

     

     

    Advertisement

    ایک اور سوال کے جواب میں، عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ شہزاد اکبر کے کام سے مطمئن ہے تاہم اگر اس کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو لیکر آئے تاکہ ان کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔

     

     

    Advertisement

    قابل غور بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی اس ملاقات کے بعد، اپوزیشن چُپ کر کے ایک طرف ہو کر بیٹھ گئی کیونکہ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جہانگیر ترین کو پارٹی کا اہم حصہ سمجھتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    جبکہ عمران خان کے ساتھ ملاقات میں کسی ممبر نے استعفوں کی بات نہیں کی اور ناہی کوئی ایسی بات چیت ہوئی، جس سے یہ پتہ چلے کہ پی ٹی آئی اراکین حکومت سے ناراض ہے۔

     

     

    Advertisement

    سیاسی تجزیہ نگاروں کا بھی کہنا ہے کہ یہ ایک اچھی چال وزیراعظم عمران خان نے بروقت چلی جس کے بعد جہانگیر فتنہ کھڑا ہونے سے پہلے دم توڑ گیا اور مخالفین بالخصوص مسلم لیگ نواز کی خواہشات چکنا چور ہوگئی کیونکہ ان کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع نا مل سکا۔

     

     

    Advertisement