جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھر کھانے کو کچھ نا تھا تو انہوں نے اپنے غلام کو ایک دوست کے پاس بھیجا مگر دوست نے ایسا جواب دیا کہ۔۔

پیر محمد عبدالوحید رضوی نے حضرت ابراہیم کے خادم کے بارے میں ایک قصہ بیان کیا: آپؑ کے بارے میں یہ بہت مشہور ہے کے آپ مہمان نواز تھے۔

 

اتنے مہمان نواز کے آپ میلوں دور مہمان ڈھونڈ کر لاتے اور اسے اپنے ساتھ بیٹھا کر کھانا کھلاتے تھے، آپؑ اکیلے کھانا نہیں کھاتے تھے۔

Advertisement

 

حضرت ابراہیم ؑ پہ ایک وقت ایسا آیا جب آپؑ کے گھر پر آٹا موجود نہ تھا۔ آپؑ حضرت سارہ سے فرمانے لگے کہ اگر گھر میں مہمان آگئے تو تجھے پتہ ہے کہ میں کتنی مہمان نوازی کرتا ہوں۔ تو گھر میں تو کچھ بھی نہیں ہے مہمان کو کھانا کیسے دیں گے، خود تو بھوکا رہ لیں گے مہمان کو تو بھوکا نہیں رکھ سکتے تو کیا کریں۔

 

Advertisement

 

آپکی اہلیہ نے کہا کہ آپ کا ایک دوست مصر میں رہتا ہے جو بہت امیر ہے، آپ کا اتنا کہنا تھا کہ آپؑ نے فوراً جواب دیا کہ میں نے آج تک کسی کو کہا نہیں۔

 

Advertisement

 

حضرت سارہ نے جواب دیا: آپ نے کونسا اپنی ذات کے لئے کہنا ہے، آپ اپنے مہمان کے لئے ہی کہہ رہے ہیں کوئی بات نہیں۔آپ اپنے خادم کو بھیج کر اپنے مصری دوست سے کچھ لے آئے۔

 

Advertisement

حضرت ابراہیمؑ نے اپنے خادم کو بھیجا۔ خادم گیا اور ان کے دوست سے حال احوال پوچھنے کے بعد اس نے عرض کی کہ جناب حضرت ابراہیمؑ نے مجھے اس لئے بھیجا ہے کے ان کے گھر آٹا نہیں ہے تو انہوں نے عرض کی کہ کچھ آٹا بھیج دیجیے۔

 

 

Advertisement

تو اس دوست نے کہا انہوں نے اپنے لئے مانگا ہے یا کسی اور کے لئے؟ وہ کہنے لگا کہ مہمانوں کے لیے مانگا ہے۔ اس نے کہا کہ اپنے لیے مانگتے تو میں دے دیتا پر دوستوں کے لئے تو میں نہیں دوں گا۔ یہ کہہ کر اس نے خادم کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا۔

 

 

Advertisement

خادم جب واپس آرہا تھا۔ تو سوچنے لگا کہ میں جا کر اپنے مالک کو کیا کہوں گا۔ کھڑا ہو کر رونے لگا، خالی بوریں کو دیکھ کر آنسو بہا کر کہنے لگا،اے اللہ تو کتنی عظمتوں والا ہےحضرت کے لئے بوریاں خالی بھیج دی ہیں۔

 

راستے میں ریت ملی اور بوریوں میں ریت بھر دی۔اور وہ ہی لے کر آپؑ کے پاس لے گیا۔ آنسو بہا کر آپ کو سارا ماجرا بتایا۔حضرت ابراہیمؑ بہت غم زدہ ہوئے۔ آپؑ نے کہا میری اہلیہ کو اس بات کا پتہ نہ لگے۔ اس طرح کرو کے یہ ساری بوریاں اسی طرح کونے میں رکھ دو۔ آپ پریشان ہو کر چارپائی پر لیٹ گئے ۔

Advertisement

 

 

حضرت سارہ جب بوریوں کے پاس گئیں اور ریت والی بوری کا منہ کھولا تو اس میں آٹا موجود تھا۔ وہ آٹا لے کر آپ نے گوند کر روٹیاں بنائیں۔ روٹیوں کی خوشبو سے آپؑ کی آنکھ کھل گئی اور پوچھا کہ روٹیاں بنا رہی ہو؟ آٹا کدھر سے آیا ہے؟ آپ نے کہا کہ یہ وہ ہی آٹا جو آپ کے مصر والے دوست نے بھیجا تھا۔

Advertisement

 

 

حضرت ابراہیمؑ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا یہ میرے مصر والے دوست نے نہیں بلکہ میرے عرشی یار نے بھیجا ہے۔

Advertisement

 

 

Advertisement

Recent Posts

بغل کی بدبو اور سیاہی کا خاتمہ: آسان اور قدرتی طریقہ، 5 منٹ میں نجات

بغل کی بدبو اور سیاہی کا خاتمہ: آسان اور قدرتی طریقہ۔   * بغل کی… Read More

3 hours ago

نکر پہن کر گھومنا، نکر والی گیم دیکھنا اور عورت کے لئے ستر کا کیا حکم ہے ؟ جانئے

ستر کا حقیقی مفہوم کیا؟ مرد اور عورت کیلئے کیوں ستر کی آگاہی ضروری ؟… Read More

1 day ago

حکومت نے راتوں رات عوام کو بڑی خوشخبری دے دی، نواز لیگ زندہ باد کے نعرے لگ گئے

حکومت نے راتوں رات عوام کو بڑی خوشخبری دے دی، نواز لیگ زندہ باد کے… Read More

3 days ago

اگر بیوی ماں کے ساتھ رہنے سے انکار کر دے تو کیاں میاں بیوی کو طلاق دے سکتا ہے ؟

" ایک سوال اور اُس کا جواب جو ہر کسی کی زندگی کو بدل سکتا… Read More

3 days ago