پیر محمد عبد الوحید رضوی نے ایک قصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں عرض کیا گیا کہ آپ کا ایک غلام نہایت کمزور ہو گیا ہے یہاں تک کہ اس کا جسم چڑیا کی مانند ہو گیا ہے۔ اس کی عیادت کو چلیں آپ نے فرمایا چلو۔
آپ جب اس کی عیادت کو پہنچے اور اس پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ اس کا جسم چڑیا کی مانند سکڑا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اے میرے صحابی تجھے کیا ہوا ہے؟ اس حال میں تجھے کس بات نے پہنچایا ہے؟””
صحابی نے جواب دیا کہ میں نے اپنے اللہ کی بارگاہ میں یہ عرض کی یا رب العالمین جو تو نے مجھے آخرت میں سزا دینی ہے وہ تو مجھے ابھی دے دے۔ آخرت میں مجھے سزا مت دینا۔ آپ نے فرمایا: “یہ تو نے کیا کیا ہے اللہ کے عذاب کو تو کوئی سہہ ہی نہیں سکتا۔ یہ تو نے کیوں کہا؟”
صحابی نے فرمایا کہ پھر مجھے کیا کہنا چاہیے تھا؟ تو حضور نے عرض کی: ” کہ تو کہتا کہ اللہ تیرا اتنا بڑا دربار ہے، تو اتنا کریم ہے۔ تو مجھے یہاں بھی معاف کردے اور وہاں بھی معاف کر دینا۔ “کریم سے کرم مانگو۔ اس کا غضب کوئی بھی نہیں سہہ سکتا۔