سحری اور افطاری میں یہ حماقت آپ کی صحت کو پریشانی میں ڈال سکتی ہیں۔

    مولانا طارق جمیل سحری اور افطار کے کھانے کے لحاظ سے تلقین کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ جس کو رمضان ملے وہ روزہ رکھے۔ روزہ رکھیں ساتھ ساتھ اپنے جسم کی صحت کے لئے اپنی غضاء پر قابو رکھیں۔

     

     

    Advertisement

    سحری اتنی زیادہ نہ کھائیں کہ عصر تک اسی کے ڈکار آتے رہیں۔ اور افطاری اتنی دبا کر نہ کھائیں کہ تراویح کے وقت اٹھا ہی نہ جائے۔

     

     

    Advertisement

    سحری اتنی کھائیں کہ عام معمول کا پیٹ بھر جائے اور کچھ حصہ خالی ہو۔ اور دوپہر سے بھوک لگنا شروع ہو جائے۔ تاکہ آگے جتنا ٹائم بچتا ہے اس میں جسم کے سارے گندے اور فاسد مادے جل جائیں۔

     

     

    Advertisement

    چونکہ روزہ رکھا جائے تو جسم سے ایسے بھاپ نکلتے ہیں جس سے جسم کے سارے سال کے گندے مادے جل کر راکھ ہو رہے ہوتے ہیں تو افطاری کے وقت کوئی بھی ٹھنڈا شربت پینے سے گریز کرنا چاہیے۔

     

     

    Advertisement

    اس وقت معدہ گرم ہوتا ہے تو اس میں کوئی بھی ٹھنڈی غذاء مت ڈالیں۔ سادہ پانی پی کر افطاری کریں اور ہلکھا پھلکا کھانا کھا کر نماز اور تراویح پڑھیں۔ ان سب کے بعد جس کا ٹھنڈا پانی پینے کا شوق ہے وہ پی لے۔ اور سحری میں سادہ روٹی اور سادہ سالن کھا لیں۔

     

     

    Advertisement