بادشاہ نے وزیر کو کنوئیں میں دھکا دیا اور تھوڑا ہے آگے گیا تو جنگلی آگئے جس نے بادشاہ کو پکڑا اور جونہی تلوار نکالی تو۔۔۔

    محمد تسلیم رضا کہتے ہیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے۔ تسلی صاحب کہتے ہیں کہ میرے استاد ایک واقعہ سنایا کرتے تھے : ایک دن دربار لگا ہوا تھا بادشاہ سلامت اپنے پھل کاٹ رہے تھے کہ اچانک ان کی انگلی کٹ گئی تو ان کو بڑی تکلیف ہوئی اور ساتھ ہی ایک وزیر تشریف فرما تھے اور وہ بڑے دانا تھے ۔انہوں نے کہا بادشاہ سلامت گھبرائیں نہیں اس میں اللہ کی کوئی بہتری ہوگی۔

     

    بادشاہ کو وزیر کی اس بات پر نہایت غصہ آیا کہ بھلا اس میں کیا بہتری ہو سکتی ہے۔ خیر اس پر مرہم پٹی کروائی۔

    Advertisement

     

    کچھ عرصے بعد وہ انگلی ٹھیک ہو گئی مگر اس پر چوٹ کا نشان باقی رہا۔ جب بادشاہ ٹھیک ہو گیا تو اس وزیر سے کہا کہ آئیے جنگل کی سیر کر کے آتے ہیں۔ دونوں گئے اور وہاں ایک کنواں تھا ، بادشاہ نے وزیر سے کہا کہ اس کنویں میں دیکھیں۔ وزیر نے جیسے ہی اندر جھانکا ، بادشاہ نے اسے اندر کی طرف دھکا دے دیا۔ وزیر نیچے جا کے گرا۔

     

    Advertisement

    وزیر نے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ یہ کیا کر رہے ہیں۔ بادشاہ نے کہا کہ آرام کیجیے اس میں بھی اللہ کی کوئی حکمت ہو گی۔ بادشاہ یہ بول کر وہاں سے روانہ ہو گیا۔

     

    واپسی پر بادشاہ جنگل میں سے اکیلے جا رہے تھے کہ اچانک جنگلی کہیں سے نکلے اور بادشاہ کو پکڑ لیا۔ انہوں نے بادشاہ کو درخت کے ساتھ باندہ دیا گیا۔ ان میں سے کوئی آیا تلوار لہراتا ہوا جیسے ہی اس نے دیکھا کہ بادشاہ کی انگلی پر چوٹ کا نشان ہے اس نے ہاتھ روک دیا اس نے کہا کہ اس کی تو قربانی ہی جائز نہیں ہے یہ عیب دار ہے۔ پھر بادشاہ کو تھپڑ وغیرہ لگائے اور چھوڑ دیا۔

    Advertisement

     

    بادشاہ جیسے ہی وہاں سے دوڑا تو دوڑتے ہوئے اس کو وزیر کی بات یاد آگئی کہ واقعی اللہ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی حکمت چھپی ہوتی ہے اگر یہ چوٹ نہ ہوتی تو آج میری جان چلی جاتی۔
    پھر بھاگتے بھاگتے وہ اس کنویں میں پہنچا اور رسی ڈال کر وزیر کو باہر نکالا اور اسے پورا قصہ سنایا اور کہا کہ تم نے بالکل صحیح کہا تھا۔

     

    Advertisement

    وزیر نے بھی کہا کہ بادشاہ سلامت آپ نے مجھے کنویں میں پھینکا اس میں بھی اللہ کی حکمت موجود تھی آپ کے ہاتھ میں تو چوٹ کا نشان تھا لیکن اگر میں ان کے قابو آجاتا تو نہ بچتا۔ میری تو جان چلی جاتی۔
    محمد تسلیم رضا کہتے ہیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے مگر ہم اسے بسا اوقات سمجھ نہیں پاتے۔ کبھی جو کسی بھی کام میں تاخیر ہوتی ہے وہ بھی دراصل تاخیر ہوتی ہے۔

     

     

    Advertisement