جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ایک مہم پر بھیجا تو انہیں وہاں خوارک کی قلت کا سامنا کرنا پڑا، جس پر اللہ نے۔۔

    مفتی قاسم عطاری ایک بہت بڑی مچھلی کے واقعے سے آگاہ کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مہم کے اوپر صحابہ کی ایک جماعت جن کی تعداد ایک سو تھی ان کو ایک مہم پر بھیجا۔

     

    صحابہ کرام اپنی اس مہم پر گئے اور کئی دن ان کے وہیں گزر گئے۔ وہ سمندر کے کنارے تھے۔ اب ہوا یہ کہ مہم پوری ہونے کی جتنی دنوں کی امید تھی وہ پوری نہ ہوئی۔ اب جو خوراک کا ذخیرہ تھا وہ بھی ختم ہو گیا۔

    Advertisement

     

    اور خوراک ختم ہوئی تو اس گروہ کا سردار صحابی تھا وہ صحابہ کو روزانہ کا راشن دیتے تھے جس میں دو کھجوریں، تین کھجوریں دیا کرتے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بدن پر کمزوری طاری ہونا شروع ہو گئی۔

     

    Advertisement

    ایسے ہی دن گزر رہے تھے کہ اللہ نے ان پر کرم فرمایا اور ایک مچھلی کو سمندر سے باہر پھینکا۔ وہ مچھلی ایک پہاڑ جتنی تھی۔ جتنے دن وہ وہاں تھے وہ مچھلی کا گوشت  کھاتے رہے حتیٰ کہ جب وہ وہاں سے جانے لگے تب بھی اس مچھلی کا کافی حصہ بچ گیا۔

     

     

    Advertisement

    وہ مچھلی اتنی بڑی تھی کہ اس کی ایک آنکھ کی جگہ چھ سے سات آدمی با آسانی بیٹھ سکتے تھے۔

     

     

    Advertisement

    یہ اللہ کی طرف سے ایک انعام کے طور پر ان کو عنایت ہوئی تھی۔

     

    مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اس کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ نے سمندر میں کتنی بڑی بڑی مخلوق پیدا فرمائی ہیں۔ اور ایسی ہی ناجانے کتنی مچھلیاں سمندر میں پائی جاتی ہوں گی۔ اور اللہ بے نیاز ہیں، ایسے ہی اپنے بندوں کو نوازتا ہیں۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement