ڈاکٹر عارف صدیقی نوجوان نسل کی احساسِ ذمہ داری سے دور ہونے کی وجوہات بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ
ہم ساری زندگی یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ بچے بچے ہی ہیں بڑے نہیں ہوئے۔
پہلے دیکھا جائے تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنی امانتوں کی حفاظت کے لئے چھوڑ کر گئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر گئے جو کہ اس وقت بہت چھوٹے تھے۔ لیکن آج ہم بچوں کو ذمہ داریاں دینے کو تیار نہیں ہوتے۔
جیسے وہ اپنی شادی کے فیصلے نہیں کر سکتے، اپنے بچوں کے نام خود نہیں رکھ سکتے۔ پڑھنا بچوں نے ہوتا ہے اور فیصلہ بڑے کر رہے ہوتے ہیں۔ بچوں کو ان ہی کی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیا رنہیں دیا جاتا۔
جب ان کو کوئی بھی فیصلہ لینے کا اختیار ہی نہیں دیا جاتا تو وہ عملی زندگی میں مردِ میدان کیسے بن سکیں گے۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس باپ بیٹے کا جھگڑا گیا اور اس طرح کے کئی جھگڑے گئے لیکن کبھی ساس بہو کا جھگڑا نہیں گیا۔ وہ اس لیے کہ اُس وقت کے ماں پاب نے اپنی اولاد کو حقوق دیے ہوئے تھے لیکن آج کےوالدین اپنے بچوں کو ذمہ داریوں سے آگاہ نہیں کرتے اور نہ ہی ان کو اپنے فیصلے لینے کا اختیا ردیتے ہیں۔