پیر محمد عبدالوحید رضوی بیان کرتے ہیں:
حضرت داؤد علیہ السلام اللہ کے لیئے بہت روئے۔ کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ دنیا میں جتنے لوگ روئے ان س کے آنسو ایک طرف کر دیے جائیں تو دنیا کے آنسو ایک طرف اور حضرت داؤد علیہ اسلام کے آنسو ایک طرف۔
حضرت نوح علیہ اسلام کے آنسو اکٹھے کر لیے جائیں اور حضرت داؤد علیہ اسلام کے آنسو بھی اکٹھے کر لیے جائیں تو بھی حضرت آدم علیہ السلام کے آنسوؤں کا مقابلہ نہیں، ان کے آنسو پھر بھی زیادہ ہوں گے۔
جب زمین پر حضرتِ آدم اور حضرتِ حوا اتارے گئے تو چالیس دن تک نہ کچھ کھایا نہ کچھ پیا۔ دو سو سال اکٹھے روئے۔ تب حضرت آدم علیہ اسلام نے اللہ سے پوچھا تھا کہ یا اللہ میں وہ ہی ہوں نا جسے تو نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہے ؟ اللہ نے جواب دیا ہاں میں نے ہی بنایا ہے۔ فرمایا یا اللہ کیا تو نے مجھ میں اپنی روح پھونکی ہے نا؟ اللہ نے جواب دیا۔ ہاں آدم۔
پھر پوچھا میں وہ ہی ہوں نا جسے تو نے جنت میں اپنے پڑوس میں جگہ دی تھی؟ ہاں تو وہ ہی ہے۔
حضرت آدم ؑنے کہا کہ اگر میں دوبارہ اپنی اصلاح کر لوں تو مجھے تو معاف کر دے گا نا؟ جواب آیا پیارے ہو جائے گی۔
اللہ نے کہا کہ جس چیز سے میں نے منع کیا تھا تو نے وہ کیوں کیا؟ حضرت آدم علیہ السلام سے رو کر کہا کہ اللہ شیطان نے تیرے نام کی قسم کھائی تو میں تیرے نام کی قسم پر یقین کر گیا۔