ایک ایسی کھیر جس کے استعمال سے پہلوان جیسی طاقت حاصل کی جا سکتی ہے۔

    حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب کی دوکان کے ساتھ ایک کالا دھوبی ہوا کرتا تھا۔ وہ مجھ سے کہنے لگا کہ میں سارا دن کام کرتا ہوں جس کی وجہ سے میرے بازُو تھک جاتے ہیں تو اس کے لئے مجھے دوائی دے دیں۔

     

    میں نے اسے ایک پہلوانی نسخہ بتایا جسے آزما کر وہ دھوبی کہنے لگا کہ میں نے آسانی سے پانی سے بھری ہوئی بالٹی اٹھالی ۔ دوا میں اتنی طاقت، اتنی قوت؟ کہنے لگا کہ میں سوچنے لگ گیا کہ شاید بالٹی خالی ہے۔ لیکن بالٹی تو پوری بھری ہوئی تھی۔

    Advertisement

     

    حکیم صاحب کہتے ہیں کہ میں نے اسے جو پہلوانی نسخہ بتایا تھا وہ یہ تھا کہ تین چھوارے، تین خشک خوبانیاں لے۔ چھواروں کی گھٹلی نکال کر اس کے ٹکڑے چھوٹے چھوٹے کر لیں۔ خوبانی خشک ہو اور اس کی گھٹلی نکال کر اس کے بھی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں۔ اور رات کو تھوڑے سے چاول اور دودھ لے کر اس میں یہ دونوں چیزیں ڈال کر کھیر بنائیں۔

     

    Advertisement

    اور ایک چمچ شہدملا کر رکھ دیں۔ سردیوں میں صبح اٹھ کر اسے نیم گرم کر کے کھا لیں اور اگر گرمیاں ہیں توگرم کیے بغیر کھا لیں۔

     

    حکیم صاحب کہتے ہیں کہ یہ ہی نسخہ میں نے اس دھوبی کو بتایا تھا۔

    Advertisement