ابلیس کے والد کا نام چلیپا تھا اور کنیت ابو الغوی تھی جس کا چہرہ ببّر شیر جیسا تھا اور وہ نہایت قد آور تھا۔ اس کا لقب شاشین تھا اور اس کی قوم اس کو شاشین کہہ کر ہی پکارتی تھی۔
اس کی والدہ کا نام تبلیث تھا اور چہرہ بھیڑیئے کی مانند تھا۔ اور اس کا لقب زبی تھا۔ وہ بھی اپنے شوہر کی طرح نہایت دلیر اور طاقت ور تھی۔ اس نے اپنے خاوند کے ہمراہ بہت سی کامیابیاں سمیٹی تھیں۔ یہ اتنی بہادر تھی کہ جنات کے بچے بچے کی زبان پر تھا کہ تبلیث کے ہوتے ہوئے کوئی بھی دنیا کی طاقت ہمیں نہیں زیر کر سکتی۔
جب ان کی حرکات سے زمین لرز اُٹھی تو آسمان سے فرشتوں کو حکم آگیا کہ جاؤ ان جنّات کو پھینکو۔ ابلیس کا خیال تھا کہ فرشتوں نے میری والدہ کے مقابلے میں آکر بہت غلطی کی ہے۔ اور انہیں بہت بڑی شکست ہونے والی ہے۔
لیکن پھر ابلیس نے کہا کہ اللہ جانے کیا ہوا کہ ہم کمزور پڑھ گئے اور فرشتے ہم پر غالب آنے لگے۔
فرشتے درد ناک طریقوں سے ختم ہو رہے تھے۔اسی طرح ابلیس کے والد اور والدہ بھی ختم ہو گئے۔
فرشتوں اور قومِ ابلیس کے درمیان جو مقابلہ ہوا اس میں جو جنات قیدی بنائے گئے تھے ان قیدیوں میں ابلیس بھی شامل تھا۔