ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، بادشاہ نے ایک لڑکی کے لئے اپنا تخت چھوڑ دیا، وہ لڑکی تھی کون جس نے۔۔

    ایک ایسا بادشاہ جس نے محبت میں اپنے تخت کو چھوڑ دیا تھا۔یہ بادشاہ برٹش ایمپائر کا شہنشاہ ایڈورڈ تھا۔ اور یہ کہانی صرف 85 سال ہی پرانی ہے۔ ایڈورڈ لڑکپن سے ہی عاشق مزاج تھا اور کئی دفعہ شاہی پروٹوکولز کی خلاف ورزی بھی کر چکا تھا۔ یہ رائل نیوی کالج میں ہی تھا کہ انگلینڈ کے شہنشاہ کی وفات ہوگئی اور اس کا باپ جارج بادشاہ بن گیا۔ اب چونکہ اس کو اگلا بادشاہ بننا تھا اس لئے اس کو کالج سے اٹھا لیا گیا بغیر تعلیم مکمل کروائے۔ پھر اس کو آکسفارڈ یونیورسٹی کے کالج میں داخل کروایا گیا۔ لیکن یہاں سے بھی تعلیم مکمل کیے بغیر نکل آیا۔

    ایڈورڈ 30 جنوری 1936 کو انگلینڈ کا شہنشاہ بنا۔ لیکن بادشاہ بننے کے بعد بھی اس نے کئی غیر ذمہ دارانہ اقدامات کیے۔سرکاری وزراء کاغذات محل میں بھجوانے سے گریز کرتے کہ کہیں یہ شہنشاہ کی ہونے والی بیوی میلےسم سم کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ میلے سم سم اس کی محبوبہ تھی اور پچھلے کئی برس سے اس کے ساتھ تھی۔اور میلے سم سم کی پہلے بھی ایک شادی سے طلاق ہو چکی ہوئی تھی۔ اور دوسرے خاوند سے اس کا طلاق کا معاملہ چل رہا تھا۔ سم سم ایڈورڈ سے بالکل اس طرح برتاؤ کرتی جس طرح کسی عام انسان سے کیا جاتا ۔
    سٹین لے نے ایڈورڈ کو بہت سمجھایا کہ چرچ آف انگلینڈ کے مطابق وہ ایسی طلاق یافتہ عورت سے شادی نہیں کر سکتا جس کا خاوند ابھی زندہ ہو اور سماجی طور پر بھی ایک غیر برطانوی عورت سے شادی عوام کبھی قبول نہیں کرے گی۔ ایڈورڈ نے اس پر تجویز پیش کی کہ وہ ویلے سم سم سے شادی کر لیتا ہے لیکن اس کو ملکہ کے القابات سرکاری طور پر نہ دیے جائیں اور نہ ہی اس شادی کے بعد ہونے والی کسی اولاد کو باشاہت کے لئے امید وار سمجھا جائے۔ ایڈورڈ کی اس تجویز کو نہ صرف برطانوی پارلیمنٹ نے مسترد کر دیا بلکہ آسٹریلیا، ساؤتھ افریقہ اور نیوزی لینڈ نے بھی ماننے سے انکار کر دیا۔

    اب اس کے پاس تین ہی آپشن تھے پہلا یہ کہ وہ سم سم کو چھوڑ دے، دوسرا یہ کہ وہ کابینہ کو استعفیٰ دے دے اور شادی کر لے، تیسرا یہ کہ وہ تخت چھوڑ کر سم سم سے شادی کر لے۔ ایڈورڈ نے تیسرا آپشن چنا اور تخت کو چھوڑ کر شادی کرلی۔
    اس نے کہا کہ میں بادشاہت کی بھاری بھرکم ذمہ داریاں نہیں اٹھا سکوں گا اس عورت کے بغیر جس سے میں محبت کرتا ہوں۔

    Advertisement