Headlines

    حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خاتون کے کہا کہ ہر سال دریائے نیل کو ایک نوجوان کنواری لڑکی سجا کر دی جاتی ہیں تو حضرت نے ایک۔۔۔

    یہ خلافتِ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے عہدِ مقدس کا ایک سچا واقعہ ہے کہ جب ملتِ اسلامی نے مصر کو فتح کیا تو اس وقت دریائے نیل کی لہریں نہ صرف بے جان ہو چکی تھیں بلکہ اس کے لب بھی خشک ہو چکے تھے۔ اور پھر اس کے علاج کی غرض سے اہلِ مصر کی ایک جماعت مصر کے اسلامی گورنر جناب امر کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ دریائے نیل کو دوبارہ بہانے کے لئے ہم صدیوں سے جاری اس عمل کا جائزہ لیتے ہیں کہ ایک نوجوان اور کنواری لڑکی کوزیب و زینت کے ساتھ ایک دلہن کا روپ دیتے ہوئے دریا میں پھینک دیتے ہیں جس کے بعد پانی کی لہریں پورے جوش کے ساتھ نہ صرف اس لڑکی کو بہا کر لے جائیں گی بلکہ اس کے بعد سال بھر دریا اپنے پورے جوبن کے ساتھ رواں دواں رہے گا۔ جب یہ بات حضرت امر رضی اللہ عنہ کو پتالگی تو فرمایا کہ یہ بہت جاہلانہ حرکت ہے تو میں اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔

    اس لئے اپنے خلیفہ وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ایک خط لکھا اور اس روایت کا بتا کر آپ سے رائے طلب کی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہر گز نہیں ا س جاہلانہ حرکت کی اجازت نہیں مل سکتی۔ جس کے بعد دو خط لکھ کر قاصد کے ہاتھ بھیجے جس میں سے ایک خط مصر کے گورنر جناب امر کے نام تھا اور دوسرا دریائے نیل کے نام تھا جس میں حضرت عمر نے دریائے نیل کو مخاطب کر کے فرمایا: ” اے نیل اگر تو اللہ کے علاوہ کسی اور کے حکم سے بہتا ہے تو بے شک رک جا، ہم تمہاری روانی کو بحال کرنے کے لئے کسی معصوم انسانی جان کی قربانی دینے کے لئے ہر گز تیار نہیں، تو اگر تو اللہ اور اس کے حکم سے چلتا ہے تو اس دفعہ تمہیں انسانی قربانی کے بغیر ہی چلنا ہوگا، وگرنہ تو قیامت تک کے لئے خشک ہو جا ہمیں تیری کوئی پرواہ نہیں۔”

    جب یہ خط دریا میں پھینکا گیا تو فوری طور پر پانی کی لہروں نے مصر کی زمین کو پھر سے سیراب کرنا شروع کر دیا۔ اور آج تقریباً ڈیڑھ ہزار سال بعد بھی اس کا پانی نہیں رکا۔

    Advertisement