ہمارے ملک پاکستان میں چند ایسی سڑکیں بھی ہیں جو آسانیاں تو پیدا کر رہی ہیں لیکن پھر بھی چند وجوہات کی بنیاد پر انتہائی خطرناک قرار دی جاتی ہیں، وہ آخر کونسی سڑکیں ہیں۔۔۔

    ہزاروں سالوں سے سڑکیں کسی مسافر کو اس کی منزل تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

    تاہم ہمارے ملک پاکستان میں چند ایسی سڑکیں بھی ہیں جو آسانیاں تو پیدا کر رہی ہیں لیکن پھر بھی چند وجوہات کی بنیاد پر انتہائی خطرناک قرار دی جاتی ہیں۔

    سب سے پہلے ان سڑکوں میں فیری میڈوز روڈ کا ذکر آتا ہے۔ 16 اشاریہ 2 طویل ہ سڑک گلگت بلتستان میں واقع ہے۔ یہ اپنے مقام پر پہنچتے پہنچتے مزید پتلی ہو کر ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔حتیٰ کہ مسافر کو اختتام پر پیدل چل کر سفر طے کرنا پڑھتا ہے۔ اگرچہ اس راستے کو عبور کرنے کے بعد منزل بہت خوبصورت ہوتی ہے لیکن بس یہ راستہ بہت دہشت میں مبتلا کر دیتا ہے۔رائے کوٹ پل سے شہرائے کراکرم کو خیر آباد کہتے ہوئے بذ ریعہ جیپ اوپر کالے پہاڑوں کی طرف بڑھا جاتا ہے۔ یہ انسانی ہاتھوں سے بنا ہوا ایسا راستہ ہے، جس پر جیپ کے علاوہ کوئی اور گاڑی نہیں چل سکتی۔ اور اس راستے کو دنیا کا دوسرا خطرناک جیپ ٹریک کہا جاتا ہے۔

    Advertisement

    اس کے بعد استور روڈ بھی پاکستان کے خطرناک ترین راستوں میں شمار کی جاتی ہے۔ یہ بھی گلگت بلتستان میں ہی واقع ہے۔ اس کی کل لمبائی 115 کلو میٹر کے قریب ہے۔

    اس کے بعد خطرناک سڑکوں میں وادی شمشال شامل ہے ۔ جس کے اوپر 10 کلو میٹر فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار کو نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔

    اس کے بعد وادی نیلم کی روڈ خطرناک راستوں میں شمار کی جاتی ہے جو مظفراآباد سے گزرتی ہوئی پہاڑوں کی بلندیوں پر واقع ہے۔ گرمیوں کے بعد جب برف پگھلنا شروع ہو جاتی ہے تو بارشوں کے دوران اس سڑک پر سفر کرنا بالکل محال ہو جاتا ہے کیونکہ لینڈ سلائڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے اتنے تیز ریلے آتے ہیں، جو پوری پوری سڑک کو بہا کر دریائے نیلم میں لے جاتے ہیں۔

    Advertisement

    اس کے بعد بابوسر پاس سطح سمندر سے 4 ہزار میٹر یعنی 12 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، یہ وادی کاغان کا سب سے بلند ترین مقام ہے۔ یہ بلکھاتی ہوئی سڑک سر اور نظر دونوں کو چکرا ڈالتی ہے۔ اور رہی سہی کثر سرد ہوا، بادل بارش نکال دیتے ہیں۔

    کراکرم ہائی وے جسے دنیا کی بلند ترین شہراہ قرقر دیا جاتا ہے، اسے پاک چین دوستی کی یاد گار اور دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ بہترین حالت میں ایک شاندار اور چوڑی ہائی وے ہے لیکن پھر بھی اس راستے پر وہ ہی جاتے ہیں جنہیں پہاڑوں کو کھوجنے میں بہترین تفریح ملتی ہے۔ اس راستے کو پار کرتے ہوئے خنجراب بارڈر پر جاسکتے ہیں۔

    Advertisement