بحیرہ ارال دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھی۔ 1960 سے پہلے اس سمندر نما جھیل میں بہت زیادہ پانی موجود تھا۔ ارال سمندر کے ساحلوں پرکبھی نہ صرف خوش حال انسانی آبادی آباد تھی بلکہ یہ علاقہ مرکزی حیثیت کا حامل بھی تھا۔ لیکن باز انسانی غلطیوں کی وجہ سے آج یہ سمندر نما جھیل اپنے 90 فیصد پانی سےمحروم ہوچکی ہے۔ یہ اب محض ایک تالاب بن چکی ہے۔
بیسویں صدی میں انسانی اور سائنسی غلطی کی وجہ سے یہ جھیل سکڑنے لگی اور سمٹتے ہوئے ایک چھوٹی جھیل میں تبدیل ہوگئی۔
بحیرہ ارال کزاکستا ن کے جنوبی حصےاور ازبکستان کے مشرقی حصے میں واقع تھی، جسے دریائے امو اور دریائے سر سیراب کرتے تھے۔ 1960 میں جب یہ علاقہ سویت یونین کا علاقہ ہوا کرتا تھا تو سویت حکومت نے اس سمندر نما جھیل کے پانی کو اپنے صحرائی رقبے کو سیراب کرنے کے لئے اور اس کو قابلِ کاشت بنانے کے لئے اس کے پانی کے استعمال کا فیصلہ کیا اور اس کا رخ ریگستان کی طرف کر دیا تاکہ اس کے پانی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ جس کے بعد فائدہ تو ہوا لیکن جھیل پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ اس جھیل کو پانی پہنچانے والے دریاؤں کا رخ موڑنے کی وجہ سے اس کو پانی کی فراہمی میں کئی زیادہ کمی واقع ہو گئی اور آج یہ جھیل محض ایک تالاب کی شکل میں موجود ہے۔
یہ آپ کیا کر رہی ہیں؟ کیا آپ بھی پانی کی بوتل کو دھوئے بغیر… Read More
بغل کی بدبو اور سیاہی کا خاتمہ: آسان اور قدرتی طریقہ۔ * بغل کی… Read More
ستر کا حقیقی مفہوم کیا؟ مرد اور عورت کیلئے کیوں ستر کی آگاہی ضروری ؟… Read More
مفتی کی حقیقت کیسے ایک اینکر کے زریعے سامنے آئی،جو خود کو اسلام کا رکھوالا… Read More
پیلے دانتوں سے پریشان افراد کیلئے حیران کُن باتیں ،جن سے انکی زندگی بدل جائے… Read More
حکومت نے راتوں رات عوام کو بڑی خوشخبری دے دی، نواز لیگ زندہ باد کے… Read More