نبیؐ نے حضرت علیؓ کو چقندر کھانے کی تلقین کیوں کی۔۔

    اللہ کی بے شمار نعمتوں میں گاجر اور چقندر کا جوس بھی شامل ہے۔ چقندر ایک جھاڑی نما پودا ہوتا ہے۔ جس کی جڑ ہی اس کا پھل ہوتی ہے۔ یہ سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    چقندر کے بارے میں نبی ﷺ اور حضرت علی کا ارشادِ گرامی بھی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺنے چقندر کو صحت کے لئے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ اور صحابہ کرام اس کو شوق سے کھایا کرتے تھے۔

    حضرت امِ منظر کے حوالے سے ایک حدیث ہے کہ ایک ایک بار رسول ﷺ حضرت علی کے ہمراہ حضرت اُمِ منظر کے گھر تشریف لے گئے، ان کے گھر میں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے سرکارِ دو عالم ﷺ نے ان کھجوروں میں سے تناول فرمایا تو حضرت علی بھی کھانے لگے، اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے علی تم کمزور ہو اس لئے تم نہ کھاؤ۔ امِ منظر چقندر کھانے لگے تو آپ ﷺ نے حضرت علی سے فرمایا کہ اس میں سے کھاؤ کیوں کہ یہ تمہارے لیے مفید ہے۔ محدثین بتاتے ہیں کہ ان دنوں حضرت علی کی آنکھیں دُکھ رہی تھیں۔ اور دُکھتی آنکھوں پر کھجور کھانا صحیح نہیں۔ اس لئے آپ ﷺ نے حضرت علی کو کھجور کھانے سے منع فرمایا اور کہا کہ تم چقندر کھاؤ یہ تمہاری نا طاقتی کو دور کرے گا۔

    Advertisement

    اس حدیث کی روشنی میں 2 باتیں معلوم ہوتی ہیں کہ پرہیز کرنا سنت ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ چقندر کھانے سے کمزوری دور ہوتی ہے۔