پیدائش کے وقت بچے کے کان میں اذان کیوں دی جاتی ہے۔۔۔

    اسلام نہ صرف مکمل ضابطہ حیات ہے بلکہ اس کی تعلیمات مکمل جامع ہیں۔یہ زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنائی کرتا ہے۔حضرت حس بن علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے یہاں بچہ پیدا ہو تو اس بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت پڑھیں۔

    آج سے پہلے علمائے کرام نے اس کے بارے میں جو حکمتیں بیان فرائی ہیں وہ یہ ہیں کہ اذان کی آواز سے شیطا ن بھاگ جاتا ہے جس سے بچہ اس کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔ سماعت کے ماہرین نے اس بات پر تحقیق کی ہے کہ مسلمان بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کے کان میں اذان کیوں دیتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بچے کے کان میں اذان دینے کی حکمت کا اندازہ اس وقت ہوا جب فرانس میں ایک لڑکی کو ہسپتال کے اندر دورے پڑھنے شروع ہوئے ، جب اس لڑکی کو دورہ پڑھتا تو جرمن زبان میں وہ مذہبی دعائیں پڑھنا شروع کر دیتی۔وہ ایک فرانسیسی لڑکی تھی لیکن جرمن زبان کا ایک بھی حرف نہیں جانتی تھی۔ جب اس نے جرمن دعائیں پڑھیں تو ڈاکٹروں نے شور مچا دیا کہ اب تو جن ثابت ہو گئے۔ آخر نفسیات کے ایک ڈاکٹر نے اس تمام معلومات کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے متعلق تحقیقات شروع کر دیں۔ اس کو تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ جب یہ لڑکی اڑھائی سال کی تھی تو اس وقت اس کی ماں ایک جرمن پادری کے ہاں ملازم تھی جب وہ پادری جرمن زبان میں سَرمن پڑھتا تو یہ لڑکی اس وقت پنگھوڑھے میں پڑھی ہوتی تھی۔ جب اس کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ اس جرمن پادری کی تالاش میں نکلا۔ اور اس کو معلوم ہوا کہ وہ سپین میں ہے پھر سپین پہنچنے پر اس کو معلوم ہوا کہ وہ پادری ریٹائر ہو کر جرمن چلا گیا ہے جب وہ اس کی تالاش میں جرمنی پہنچا تو اس کو معلوم ہوا کہ وہ پادری تو مر چکا ہے۔مگر اس نے اپنی کوشش نہ چھوڑی اور اس کے گھر والوں سے کہا اگر اس پادری کے کوئی پرانے کاغذات ہوں تو وہ مجھے دکھائیں۔ جب اس نے ان کاغذات کو دیکھا تو اس کو معلوم ہوا کہ وہ دعائیں جو بے حوشی کی حالت میں وہ لڑکی پڑھا کرتی تھی وہ وہی دعائیں ہیں جو اس پادری کی سرمند ہیں، جب اس واقعے کے بعد پادری نے انسانی دماغ پر ریسرچ کی تو اس نے نچوڑ نکالا کہ بچے کی پیدائش کے دوران جو بات اس کے دماغ میں ڈالی جائے وہ اس کے دماغ میں ساری زندگی کے لئے محفوظ ہو جاتی ہے۔

    Advertisement