تاریخ اسلام میں ایسے بہت سے افراد ملیں گے جو نبوت کے جھوٹے دعوے دار تھے، ان میں بعض بہت مشہور ہوئے۔ جبکہ بزریعہ وحی حضورﷺ کو یہ علم تھا کہ بعض جھوٹے نبی پیدا ہوں گے لہٰذا آپﷺ نے پہلے ہی ان لوگوں سے آگاہ کرتے ہوئے فرما دیا تھا کہ” قریب ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں، حالانکہ میں خاتم النبین ﷺ ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا۔”
تاریخ میں جن لوگوں نے جھوٹے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ان میں سب سے پہلے نمبر پر اسود عنسی ہے ، اس نے اپنی چرب زبانی کے زور پر بہت سے ضعیف لوگوں کو اپنا گرویدہ اور پیروکار بنایا اور پھر نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ اور کہنے لگ گیا کہ مجھ پر خدا کی طرف سے وحی آتی ہے۔ لہٰذا اس کی پیشن گوئیوں سے متاثر ہو کر لوگوں نے اس کو نبی مان بھی لیا۔ جب کہ اس حرکت پر حضرت فیروز اپنے ساتھیوں کی مدد سے اس کے مکان میں داخل ہوگئے اور اس ملعون کا کام تمام کر دیا۔
دوسرے نمبر پر مسیلمہ کذاب ، یہ نجد جا کر مرتد ہو گیا تھا اور اس نے وہاں نبوت کا دعویٰ بھی کیا۔ اس لعین نے شراب او رزنا کو حلال کیا، کہا جاتا ہے کہ یہ انتہائی بوڑھا اور مکار انسان تھا۔یہ حضور ﷺ کے وصال کے بعد بھی زندہ رہا۔ حضرت سیدنا صدیق اکبر کے زمانے میں صحابہ کرام کے مشورے سے حضرت خالد بن ولید نے اس کو جہنم رسید کیا۔