محمد تسلیم رضا بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ بادشاہ کا دربار لگا ہوا تھا وہاں ایک شخص آیا اس کو مختلف زبانوں پر مہارت حاصل تھی۔ وہ عربی میں، فارسی میں، ہندی میں کئی زبانوں میں گفتگو کرتا۔ اور جس بھی زبان میں وہ بات کرتا بہت بلاغت سے کیا کرتا۔ جو بھی زبان وہ بولتا ایسا محسوس ہوتا کہ یہ ہی اس کی مادری زبان ہے۔ اس نے کہا کہ بادشاہ سلامت اگر آپ یہ پہچان لیں کہ میری مادری زبان کون سی ہے تو کوئی انعام مت دیجیے گا لیکن اگر نہ پہچان سکیں تو مجھے انعام ضرور دیجیے گا۔
بادشاہ نے وزیر سے پوچھا کہ کیا کرنا چاہئے۔ وزیر نے کہا کہ اس کو ایک رات کے لئے شاہی مہمان بنا لیں۔ صبح ہم آپکو بتا دیں گے کہ اس کی مادری زبان کونسی ہے۔ اس شخص نے سوچا کہ ایک ہی رات میں یہ لوگ میرے گاؤں بھی نہیں پہنچ سکتے کیونکہ وہ بہت دور ہے تو میری مادری زبان کا پتا بھی نہیں لگوا سکیں گے تو اس نے کہا ٹھیک ہے میں یہاں رات رک جاتا ہوں۔
صبح دربار لگا تو بادشاہ نے کہا کہ تمہاری مادری زبان یہ ہے۔ وہ شخص حیران ہ گیا۔ اس نے کہا واقعی یہی زبان ہے۔ لیکن باشاہ سلامت آپکو پتا کیسے چلا کہ میری مادری زبان یہ ہے۔