ڈاکٹر شرافت علی کہتے ہیں کہ صابن استعال نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ یہ صابن کیمیکل سے بنایا گیا ہے اور جو چیز کیمیکل سے بنی ہو وہ کبھی بھی ہمارے جسم کو نفع نہیں دے سکتی، ہمارا بد ن مٹی سے بنا ہوا ہے اور اس نے واپس بھی مٹی میں ہی جانا ہے۔ ہمارے لئے جو اللہ نے چیزیں رکھی ہیں وہ مٹی میں پائی جاتی ہیں۔ اگر ہم 30 سال پیچھے دیکھیں تو ہمارے پاس صابن کی بجائے مٹی کا ایک کُھرچنا ہوتا تھا ، جو بالکل ایک صابن کی طرح کام کیا کرتا تھا۔ مگر آج اس کی جگہ صابن نے لے لی ہے۔
ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ بیت الخلا میں جانے سے پہلے ہمیں دعا پڑھنے کا کہا گیا ہوا ہے تو اس میں پڑھی ہوئی چیزیں ہمیں نفع کیسے پہنچا سکتی ہیں ۔ جو صابن رات بھر شیطان کے گھر میں رہا اس میں صرف بری طاقتیں ہی پیدا ہوسکتی ہیں۔ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ “واش روم بیت الشیطان ہے اس میں جانے سے پہلے دعا پڑھو۔”
ڈاکٹر صاحب تلقین کرتے ہیں کہ اس لئے واش روم کے اندر صابن کو نہیں رکھنا چاہئے۔ بلکہ جب چاہئے ہو تب اس کو اندر لے جائیں اور پھر دوبارہ باہر لے آئیں۔