جو لوگ اپنے کام کے انجام کو مدِ نظر رکھ کر چلتے ہیں وہ ضرور کامیا ب ہوتے ہیں۔ اس ہی اصول پر ہوان ڈافا نامی چینی شخص اپنی زندگی بسر کرتا ہے جس نے 36 سال کی مسلسل محنت سے ایک ایسا کارنامہ سر انجام دیا کہ دنیا بھی حیران رہ گئی۔چائنہ میں ایک گاؤں آباد ہے جس کو کوانگا کے نام سے پڑھا اور لکھا جاتا ہے۔ یہ گاؤں بلند و بالا پہاڑوں کے وسط میں موجود ہے۔
یہ کہانی 60 سال پرانی ہے، جب اس گاؤں کے حالات انتہائی خراب ہوا کرتے تھے یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی تھا۔ کیونکہ یہاں کے مکینوں کو پانی کے وسائل دستیاب نہیں تھے۔پورے گاؤں میں بس ایک ہی کنواں موجود تھا۔ 1959 میں ہوان ڈافا کی عمر 23 سال تھی، جو کہ اپنے گاؤں کے حالات دیکھ کر انتہائی پریشان تھا۔ اس نے ایک پلان سوچا، دراصل گاؤں سے چند کلو میٹر دور ایک دریا بہتا تھا جہاں سے پانی حاصل کر کے گاؤں کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کیا جاسکتا تھا۔ اس دریا اور گاؤں کے درمیان 3 بلند پہاڑ تھے۔ جس وجہ سے یہ کام نا ممکن معلوم ہوتا تھا۔ ہوان نے گاؤں کے لوگوں کو اکٹھا کر کے بتایا کہ ان کے پاس اس دریا سے پانی حاصل کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں بچا۔ اس نے گاؤں والوں سے کہا ہمیں اس کے لئے پہاڑوں کو کھود کر ایک راستہ بنانا ہوگا۔ تاہم گاؤں والوں نے اس کی اس بات پر اس کا مذاق اُڑانا شروع کر دیا۔
لیکن ہوان کا خیال تھا کہ اگر کسی نے بھی اس کا ساتھ نہ دیا تو وہ اکیلا ہی اس کام کو سر انجام دے گا۔اس کے بعد اس نے چند اوزار لئے اور ایک نقشہ تیار کیا جس سمت میں اس نے پہاڑ کھودنا تھا۔ اس کے بعد اس نے پہاڑ کھودنا شروع کر دیا وہ روزانہ صبح دریا کے قریب پہاڑ پرپہنچ جاتا اور نقشے کے مطابق سارا دن کھودائی کرتا رہتا۔ وہ یونہی 10 سال تک پہاڑ کھودتا رہا اور اب اس کی عمر 33 سال ہو چکی تھی۔ اور اس عرصے میں اس نے ایک پہاڑ کو کھود کر ایک سرنگ تعمیر کر لی تھی۔