ڈالر کے بڑھنے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔ اس وجہ سے ڈالر بے قابو ہو جاتا ہیں۔

    پرانے وقت میں سکّہ ایجاد نہیں ہوا تھا تو انسانوں کو اپنے دفاع کے لئے بہت سی چیزوں کی ضرورت پڑتی تھی ۔وقت گزرنے کے ساتھ اتھ انسانی ضروریات میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اور لوگوں کو ضروریاتِ زندگی کے حصول کے لئے مشکلات پیش آنا شروع ہوگئیں۔ اور ان ہی ضروریات کے پیشِ نظر نظامِ تبادلہ وجود میں آیا۔ جس کے پاس جو سامان ہوتا وہ اس کے بدلے میں کوئی دوسری چیز لے لیتا۔ یہ نظام کچھ عرصہ تک ختم ہو گیا۔

    ایک ہزار قبل مسیح کرنسی وجود میں آئی۔ ابتدا میں سکّے مٹی سے بنائے جاتے تھے۔اس کے بعد سونا چاندی اور تانبے کے سکّے بنائے جانے لگے۔

    جب حکومت کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے تو روپے چھاپنے کے لئے حکومت سٹیٹ بنک کو اتنی مالیت کا سونا یا فوراً ریزرو گروی رکھواتی ہے۔ پھر سٹیٹ بنک نئے نوٹ جاری کرتی ہے۔ جب ادھار پر نوٹ چھپوائے جائیں تو حکومت آئی ایم ایف سے مہنگی شرائط پر قرضہ لیتی ہے اور یوں روپے کی وُقّت کم ہو جاتی ہے۔

    Advertisement

    ڈالر کی قیمت کا انحصار 3 چیزوں پر ہوتا ہے: 1برآمدات اور درآمدات میں فرق۔ 2: بیرونِ ملک پاکستانیوں کا بھیجا گیا روپیہ جو کہ ڈالر کی شکل میں ہوتا ہے۔ 3: بیرونی انوسٹمنٹ۔

    برآمدات اور درآمدات میں فرق اگر پلس میں ہوگا مطلب برآمدات درآمدات سے زیادہ ہوں گی تو ملک کا زرِ مادلہ یقیناً بڑھتا ہے اور یوں ڈالر ملک میں آئے گا۔ کیونکہ تجارت زیادہ تر ڈالر میں ہوتی ہے۔

    جو لوگ ملک سے باہر کام کرتے ہیں وہ لوگ اگر اپنے گھر والوں کو ڈالر میں پیسہ بھیجیں گے تو ملک میں اتنا زیادہ ڈالر آئے گا اور ڈالر کی قیمت میں بھی کمی آئے گی۔

    Advertisement

    اگر ملک کی ساکھ اچھی ہے تو بیرونِ ملک سے لوگ اُس ملک میں انوسٹمنٹ کریں گے جس سے ڈالر ملک میں آئے گا اور اس کی قیمت میں بھی کمی آئے گی۔

    اس طریقے سے ڈالر کی قیمت کسی ملک میں کم یا زیادہ کی جاتی ہے۔

    Advertisement