پاکستان کی ایک اور شہزادی نے پوری دُنیا میں نام روشن کر دیا، پاکستانی لڑکیوں کے لئے مشعل راہ بن گئی۔

    پاکستان میں، بہت کم خواتین انفارمیشن اور ٹیکنالوجی جیسے روایتی طور پر مرد اکثریتی شعبوں میں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ اس شعبہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد، کچھ خواتین ہی اس شعبہ راوایتی طور پر داخل ہوتی ہیں۔

     

     

    Advertisement

    سکینہ عباس 25 سالہ لڑکی، ان چند خواتین میں سے ایک ہیں، جس نے فاسٹ نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز میں کمپیوٹر سائنسز کی تعلیم حاصل کی اور 2019 میں گریجویشن مکمل کیا تھا۔

     

     

    Advertisement

    سکینہ عباس نے سوشل میڈیا کے ذریعے سے آگاہ کیا کہ وہ ایک سال پہلے اپنے ساتھی ڈویلپر دوستوں کو کہتی تھی کہ اسے کچھ نیا سیکھائے۔ لیکن اب اس نے اعلان کیا کہ وہ دُنیا کیس بب سے بڑی کمپنی گوگل میں بطور گوگل ڈویلپر ایکسپرٹ کام کرینگی۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے مزید اپنے عزیز اور خیر خواہوں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے سیکنہ کو یہاں تک پہنچنے میں انکی مدد کی۔

     

     

    Advertisement

    آپ کع بتاتے چلے کہ اس وقت، پوری دنیا میں تقریبا 700 گوگل ڈویلپر ایکسپرٹ (جی ڈی ای) 18 سے زیادہ گوگل ٹیکنالوجیز کے لئے کام کر رہے ہیں جبکہ ان میں سے 11 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

     

     

    Advertisement

     

     

    جبکہ سکینہ عباس کو یو ایس ایمبیسی اسلام آباد نے بذریعہ سوشل میڈیا مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین ہر شعبہ میں آگے آرہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سکینہ پاکستان کی پہلی خاتون ہے جو گوگل ڈویلپر ایکسپرٹ میں کام کر رہی ہیں۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    جب سکینہ سے پروگرامنگ میں کیریئر بنانے کے لئے ان کے انتخاب کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ متعدد عوامل تھے جو اس فیصلے میں اہم کردار ادا کیا۔

     

     

    Advertisement

    سکینہ نے بتایا کہ بچپن سے وہ اور اس کے بھائی ہمیشہ ایک ساتھ ویڈیو گیمز کھیلتے تھے، جس نے پہلے اس میں کھیلوں کے جذبے اور بعد میں اس شعبہ میں ترقی کے جذبے کو جنم دیا۔ اس طرح، 25 سالہ بچی کو ان عوامل نے اس شعبہ میں چار سالہ ڈگری پروگرام میں داخلہ لینے پر مجبور کیا۔

     

     

    Advertisement

    سکینہ نے بتایا کہ اس کا اصل کیریئر اس وقت شروع ہوا جب اس نے اور اس کے ہم جماعت عبد اللہ نے اپنے سافٹ ویئر ہاؤس – ریک ٹری کی مشترکہ بنیاد رکھی۔

     

     

    Advertisement

    دونوں نے دو وجوہات کی بناء پر اپنی کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے: وہ جذباتی تھے اور ملک کے آئی ٹی سیکٹر کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان کی طرف راغب کرنا چاہتے تھے۔

     

     

    Advertisement