سکول کے چند بڑے لڑکے ایک ضعیف اور لاچار ذہنی معزور شخص بوڑھے شخص کو ستا رہے تھے۔ وہ اس کو مختلف طریقوں سے اذیت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ سب کچھ وہاں کھڑا ایک چھوٹا بچا بھی دیکھ رہا تھا، اس سے یہ سب برداشت نہ ہوا تو وہ اس معزور شخص کو بچانے کی خاطر اپنے سے بڑی عمر کے لڑکوں سے الجھ پڑا۔ اور بڑے لڑکوں نے اس کو مارنا شروع کر دیا اس لڑائی میں اس شخص کو بہت زخم آئے لیکن آخر کار اس لڑکے نے اس معزورشخص کو ان لڑکوں سے بچا لیا۔
جب وہ چھوٹا دلیر بچا گھر پہنچا تو اس کے زخم دیکھتے ہوئے اس کی ماں نے وجہ پوچھی۔ تو اس کے بچے نے ساری کہانی سنا دی۔ اس کی ماں نے سارا واقعہ سن کر کہا کہ شاباش بیٹا آج تم نے ایک ایسے شخص کا ساتھ دیا جس کو کب سے ساتھ کی ضرورت تھی۔ اپنی ماں کے یہ الفاظ سن کر وہ چھوٹا بچا بہت خوش ہوا اور اس نے ساری زندگی کے لئے یہ بات پلّے سے باندہ لی کہ بے بس، لاچار لوگوں کی مدد کرنا اس پر فرض ہے۔
یہ چھوٹا بچا عبدالستار ایدھی تھا جسے دنیا آج اینجل آف مرسی کے نام سے جانتی ہے۔عظیم سماجی رہنما عبداستار ایدھی نے اپنی خدمات کا آغاز 1951 میں صرف 23 سو روپے کے قلیل سرمائے سے ایک چھوٹی سی ڈسپنسری سے کیا تھا۔ انہوں نے یہ ڈسپنسری کراچی کے علاقے میں قائم کی تھی، اس ڈسپنسری میں عبدالستارایدھی سارا دن مجبور اور لاچار لوگوں کی مدد میں مصروف رہتے اور اکثر اس ہی ڈسپنسری کے سامنے سیمنٹ کے ایک بنچ پر سو جاتے۔
اپنی اس ڈسپنسری کی وسعت کی غرض سے کئی مملاک کا سفر بھی کیا اور وہاں سے انہوں نے کافی امداد اکٹھی کی۔واپس آکر انہوں نے اس رقم سے 1952 میں ایک زچگی سنٹر اور پھر 1954 میں نرسوں کی تربیت کے لئے ایک سکول بھی کھو لا۔
یہی ایدھی فاؤنڈیشن کا آغاز تھا۔ 1957 میں جب کراچی میں ہانک کانگ فلو پھیلا تو اس مشکل وقت میں عبدالستار ایدھی نے خیمے لگائے اور لوگوں میں مفت ادویات تقسیم کیں۔ ان کے اس کام کو دیکھتے ہوئے ان کو پاکستان بھر سے ڈھیروں امداد ملی۔
اس امداد سے انہوں نے ایک وین خرید لی اور اپنی وین پر غریب آدمی کی وین بڑا سا کر کے لکھوا دیا۔ یہ وین سارا دن لوگوں کی خدمت کے لئے وقف رہتی تھی اور مریضوں کو لانے لے جانے کے لئے یہ وین بالکل مفت خدمات سرانجام دیتی تھی۔ عبدالستار ایدھی یہ وین خود ہی چلاتے تھے۔
پھر انہوں نے اپنی ڈسپنسری کا نام بدل کر ایدھی ویلفیئر ٹرسٹ رکھ دیا اور اپنی وین پر بھی ایدھی ایمبولینس کے الفاظ لکھوا لیے۔ اور بھی کئی ایسی ان گنت لوگوں کی خدمات سر انجام دیں۔
وہ چونکہ اپنا زیادہ تر وقت اپنی والدہ کے ساتھ گزارتے تھے تو وہ زیادہ تعلیم بھی حاصل نہیں کر پائے۔ ان کی والدہ ایک بہت اچھی خاتون تھیں۔ عبدالستارایدھی کو دوسروں کی خدمات کا جذبہ اپنی والدہ کی طرف سے ہی ملا تھا۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More