آج کے اس جدید دور تک پہنچنے تک انسانوں نے اچھا خاصہ لمبا سفر طے کیا ہے۔ اور آئل اور گیس کی دریافت کی وجہ ہائڈرو کاربن بنے تھے، پہلے کوئلہ آیا اور پھر تیل۔ کچا تیل ہمیں زمین کے بہت سے مقامات سے ملا۔ 300 سال پہلے زمین کا بس ایک ہی براعظم تھا اور اس کا نام تھا پیگیا۔
لاکھوں سال پہلے زمین پر ہونے والی تباہی نے زمین پر جانوروں، آبی جانوروں اور درختوں کو مار گرایا وہ سب سمندروں کی گہرائیوں میں دب جاتے تھے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے یہ یہ فلوسڈ کروجن نامی ایک کیمیکل میں تبدیل ہوگئے۔ گرمی اور دباؤ کی وجہ سے کروجن آہستہ آہستہ آئل یا گیس میں بدل جاتا ہے۔ اس عمل کو لاکھوں سال لگ جاتے ہیں۔ مستقل دباؤ کی وجہ سے یہ زمین کے سراخوں یا دراڑوں میں سے گزر کر ایک کھلی جگہ پر اکٹھا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کے ذریعے کچا آئل یا گیس زمین کی سطح تک پہنچتے ہیں، اور زمین کے اوپر جمع ہو جاتے ہیں۔ بعد میں اس کچے تیل کی ریفائننگ کی جاتی ہے۔ اور پھر اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی اسی مقصد کے لئے گوادر مے کے مقام پر آئل ریفائنری کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں۔