مسلمانوں سے پہلے دنیا میں دو مذہبی طاقتیں تھیں، یہودی اور عیسائی۔یہ دونوں جاہل بھی تھے اور ظالم بھی۔
یہ لوگ انبیاء تک کو نہیں بخشتے تھے، ان کو آرے سے چیر دیتے تھےاور غاروں میں بند کر کے بھوکا پیسا مار دیا کرتے تھے۔
عیسائیت یہودیوں کے جبرِ ظلم اور جلالت کا ردِ عمل تھی۔ یہ لوگ پھانسیاں چڑھتے، کوڑھے کھاتے اور جیل برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھے اورآہستہ آہستہ دنیا کی بڑی مذہبی طاقت بن گئے۔
یہ لوگ کسی بھی نئی دریافت کو نہیں مانتے تھے۔
چرچ تب انیسویں صدی تک اتنا مظبوط تھا کہ یہ عام لوگوں کے کھانے پینے، رہنے سہنے اور لباس تک کا فیصلہ کرتا تھا۔ کافی مسلمانوں کی دریافت تھی، یہ مشروب اتھیوپیا میں دریافت ہوا، مکہ پہنچا۔ خانہ کعبہ کے سامنے دنیا کی پہلے کافی شاپ بنی اور کافی صوفی ڈرنک یا مسلم ڈرنک مشہور ہوگئی۔
کافی سن پندرہ سو عیسوی تک عیسائی دنیا میں حرام اور ممنوع رہی۔ یہاں تک کہ پندرہ سو عیسوی میں پوپ نے کافی کا پہلا گھونٹ بھرا اور پھر اس کو جائز قرار دے دیا۔
ٹائی بھی مسلمانوں کی ایجاد تھی۔ یہ قرطبہ شہر میں ایجاد کی گئی تھی۔لیکن پھر پادریوں نے ٹائی پر پابندی لگا دی۔
اسلام یہودیت اور عیسائیت سے بالکل برعکس تھا۔ یہ روشن خیال بھی تھا۔ یہ کھلا ڈلا بھی تھا۔ اور یہ نئے اور جدید خیالات کو قبول بھی کرتا تھا۔ یہ علم دوست بھی تھا، عملی بھی تھا اور یہ برداشت بھی رکھتا تھا۔