آج سے کئی سال پہلے کن طریقوں سے مجرموں کو سزا دی جاتی تھی، ایسے طریقے جنہیں جان کر انسانی روح کانپ اٹھے

    یہ 550 قبل مسیح کی بات ہے جب روم اور مصر کی حکومت ہوا کرتی تھی۔ اس دور میں بادشاہ مجرموں کو ایسی سزائیں دیا کرتے تھے جنہیں سن کر ہی انسان کی روح کانپ اٹھے۔اس دور میں ہر بادشاہ کے سزا دینے کا انداز یک دوسرے سےمختلف ہوتا تھا۔

    لیکن تشدد کا ایک بد ترین طریقہ جس کے ذریعے انسان کا دم نکالا جاتا ، یہ طریقہ پوری انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ بد ترین مانا جاتا ہے۔ وہ خطرناک آلہ پیر لوث نامی انسان نے ترتیب دیا تھا۔ اور اس کو بنانے کا حکم بادشاہ فلارس نے دیا تھا۔ اس آلے کا نام پریزن تھا۔

    اس میں تشدد کا کچھ ایسا طریقہ اپنایا جاتا کہ شکار کو کھوکھلے بیل کے پیٹ کے اندر رکھا جاتا اور پھر نیچے سے آگ جلا کر گرم کیا جاتا تھا۔ جب دھاتی بیل کے جسم کو گرم کیا جاتا تو اس کا شکار چیخنا شروع ہو جاتا لیکن اس سے باہر اس کے چیخنے کی آواز نہیں بلکہ خوشگوار موسیقی کی آواز آتی تھی۔ بیل کا شکار چیختا رہتا حالانکہ اس کا جسم بخارات کی شکل میں اڑ جاتا لیکن باہر کسی کو بھی اس کی حالت کا اندازہ نہ ہو پاتا۔

    Advertisement