ایک ایسا پہلوان جس کا وزن 14 من تھا اور وہ کسی گھوڑے پر بیٹھ جاتا تو گھوڑے کی کمر ٹوٹ جاتی، جانئے عقل کو دنگ کرنے والی داستان

    دیسی کشتی کی تاریخ میں سب سے وزنی پہلوان کا اعزاز رمزی پہلوان کو حاصل تھا۔ ان کا وزن 14 من کے قریب تھا، قد ساڑھے چھ فٹ کے قریب تھا اور ان کو رستمِ ہند کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

    انیسوی صدی میں ان کے نام کا برِصغیر میں ایسا چرچا تھا کہ شہنشاہِ برطانیہ جب بھی ہندوستان آتے تو رمزی پہلوان کی کشتی لازمی دیکھا کرتے تھے۔

    دیسی کشتیوں اور برصغیر کے مسلمان پہلوانوں کے محقق اور سینئر صحافی شاہد نظیر چودھری بتاتے ہیں کہ رمزی پہلوان کی ایک یادگار کشتی کا حوالہ برٹش لائبریریوں میں موجود ہے۔شاہد نظیر کا کہنا ہے کہ رمزی پہلوان پر تحقیق کے دوران 20 برس قبل ان کی ملاقات رمزی پہلوان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے نعیم بٹ کے ساتھ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوئی تھی۔ انہوں نے رمزی پہلوان کا اندرکھا اور لنگوٹھ سنبھال رکھا تھا۔لنگوٹھ اور اندرکھا اتنا بڑا تھا کہ عام انسان اس کو دیکھ کر وہم میں مبتلا ہو جاتا کہ کوئی انسان کیسے اتنا بھاری برکم ہوسکتا ہے۔

    Advertisement

    رمزی پہلوان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ گھوڑے پر سواری نہیں کر سکتے تھے۔ مہاراجہ کھنڈے راؤ نے ان کی سواری کے لئے ایک اعلیٰ نسل کا گھوڑا بھیجا تاکہ رمزی پہلوان اس پر بیٹھ کر محل تک آئیں۔رمزی پہلوان گھوڑے پر بیٹھ گئے اور گھوڑا ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی۔ اور رمزی پیدل ہی محل تک آئے۔ ایک دفعہ ایک راجا نے ایک بہت صحت مند گھوڑا مہیا کیا جس کے اوپر بیٹھنے کے بعد گھوڑا دو قدم بھی نہ چلا اور اس کی کمر ٹوٹ گئی۔اس کے بعد رمزی گھوڑے پر سوار ہونے سے معذرت کر لیا کرتے۔پھر اس کے بعد مہاراجہ نے رمزی پہلوان کی سواری کے لئے ایک تگڑا ہاتھی مہیا کر دیا۔

    رمزی پہلوان بہت قیمتی لباس زیبِ تن کیا کرتے تھے۔ انہیں جواہرات سے لدا ہوا اندرکھا بھی بہت پسند تھا۔

    Advertisement