ہمارا واسطہ کام کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے دنیا کے ساتھ پڑھتا ہے تو جب اس طرح سے لوگوں کے ساتھ واسطہ پڑھتا ہے تو اگلے انسان کو جانچنا، پرکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ قاسم علی شاہ کہتے ہیں کہ زندگی میں بے شمار غلطیاں کر کے سیکھا جاتا ہے کہ کس کو قرض دینا ہے اور کس کو نہیں دینا، کیونکہ جب قرض دے دو اور واپس نہ مل رہا ہو تو تعلق بھی خراب ہو جاتا ہے۔
قاسم علی شاہ اس ہی حوالے سے حضرت علی کے فرمان بیان کرتے ہیں:
لوگوں کو پرکھنے اور جانچنے کے لئے اسلوب معلوم ہونے چاہئیں، قاسم علی شاہ کہتے ہی کہ حضرت علی کا فرمان ہے کہ”کسی کا ظرف دیکھنا ہو تو اس کو عزت دو۔ “جو اعلیٰ ظرف ہو گا وہ اس عزت کو سمبھال پائے گا اور اس کو برقرار بھی رکھے گا۔ لیکن اگر وہ کم ظرف ہے تو وہ اس عزت کو اپنا حق سمجھنے لگ جائے گا، الٹا آپ پر حق جمائے گا۔ اور ممکن ہے کہ وہ آپ کو نقصان بھی پہنچائے کیونکہ کم ظرف انسان سب سے پہلےاس کو نقصان پہنچانے کے لئے پلٹتا ہے جس نے اس کو فائدہ پہنچایا ہوتا ہے۔
پھر حضرت علی کا فرمانِ گرامی ہے کہ” کسی کی فطرت دیکھنی ہو تو اس کو آزاد کر دو۔” جیسے کسی کو گاڑی کی چابی دے دیتے ہیں، کسی کو اپنے گھر کی چابی دے دیتے ہیں یا پیسے دے دیتے ہیں اور اس کے بعد اس کو آزادی دے دیں۔ وہ شخص اپنی مرضی یعنی جو وہ چاہتا ہے وہ ظاہر کر دے گا۔جیسے ہی اس کو آزادی دیں گے وہ جو اس کے دل میں چھپا ہوا ہے وہ کرنا شروع کر دے گا۔
حضرت علی کا تیسرا فرمان ہے کہ” کسی کی نیت دیکھنی ہوتو اسے قرض دو۔” کسی کا مخفی ارادہ دیکھنا ہو تو اس کو قرضہ دے دو اگر اچھی نیت والا ہوا تو وقت پر یا وقت سے پہلے ہی قرضہ واپس کر دے گا لیکن جس کی نیت بری ہوئی وہ ٹالتا رہے گا اور قرضہ واپس نہیں کرے گا۔
اگلی خوبصورت بات حضرت علی نے فرمائی وہ یہ ہے کہ “کسی کی خصلت دیکھنی ہو تو اس کے ساتھ کھانا کھاؤ۔”خصلت معنی اس شخص کے اندر کیا موجود ہے جیسے سانپ کی خصلت میں ڈسنا ہے۔ ایک گروہ کی شکل میں کھانا کھانے بیٹھو جو اعلیٰ ظرف انسان ہو گا وہ کھانے کو سَرو کرنے میں لگ جائے گا۔وہ اچھا کھانا اور اچھی روٹی سامنے والے کو دے گا۔جو چھوٹا انسان ہے وہ اچھا کھانا سب سے پہلےاپنے لئے نکال لے گا یا اس کی بھوک اس کے کنٹرول میں نہیں ہوگی ۔ وہ دوسروں کو نہیں دیکھتا بس اپنی پلیٹ کو بھرنے میں لگا رہے گا۔
پھر فرمانِ علی ہے کہ” کسی کا صبر دیکھنا ہو تو اس پر تنقید کر کے دیکھ لو۔” تنقید ایک ایسی چیز ہے جو ہر کوئی برداشت نہیں کر سکتا۔ ایک اچھا بندہ ہو اور اس کے مخالف کوئی نہ ہو یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ لیکن تنقید کو برداشت نہ کرنے والے میں صبر نہیں ہوتا، صبر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ جوا ب نہ دیں بلکہ وقت اور حالات جواب دیں۔
ایک اور حضرت علی کا فرمان ہے کہ”کسی کا خلوص دیکھنا ہو تو اس سے مشورہ کر لو۔” اگر کسی کام میں مشورہ چاہئے ہو تو دوسرے بندوں سے مشورہ لینا چاہئے اس سے دوسرا بندہ آپ کے گروپ میں شامل بھی ہو جائے گا اور اس کی قابلیت کا بھی اندازہ ہو جائے گا کہ کتنی ہے۔اگر آپ خود بھی ایک اچھے مشیر نہیں ہیں تو اس کا مطلب آپ کچھ نیا یا اچھا نہیں سوچ سکتے ، اس لئے اچھا مشیر بننا چاہئے۔ کسی کے مشورے میں اس کا خلوص چھپا ہوتا ہے۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More