ایسے واقعات جو انسان کے ایمان میں اضافہ کرتے ہیں ۔
لاہور ( اعتماد ٹی وی ) ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھا کمائے اور اپنے گھر والوں کی ضروریات کو پورا کرے ۔ انسان خواہ کسی بھی کاروبار سے تعلق رکھتا ہو مقصد تو دو وقت کی روٹی کمانا ہی ہو تا ہے ۔
ایسے واقعات جو انسان کے ایمان میں اضافہ کرتے ہیں ۔
لاہور ( اعتماد ٹی وی ) ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھا کمائے اور اپنے گھر والوں کی ضروریات کو پورا کرے ۔ انسان خواہ کسی بھی کاروبار سے تعلق رکھتا ہو مقصد تو دو وقت کی روٹی کمانا ہی ہو تا ہے ۔
جیسے جیسے انسان کا رزق بڑھتا ہے اس کے دل میں پیسے کا لالچ بڑھ جاتا ہے پھر وہ جتنا بھی کماتا ہے اس کو کم ہی لگتا ہےب۔ اس کے لئے وہ اپنی ساتھی دکانداروں کا بھی خیال نہیں کرتا ۔
ایسے افراد کا ہی یہ واقعہ ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک شخص ایک کپڑے کے تاجر کے پاس گیا اور اُس سے کپڑے کے متعلق سوال کیا اور تو دکاندار نے بولا میرے پاس موجود ہے لیکن آپ یہ سامنے والی دُکان سے خرید لیں ۔ میری آج صبح سے بہت اچھی بِکری (Sale) ہوئی ہے۔ لیکن میرا دینی بھائی صبح سے ایسے ہی بیٹھا ہے آپ اُس سے خریداری کر لیں تا کہ اُس کی بھی کمائی ہو جائے ۔
ایسے ہی ایک اور واقعہ ہے جس میں بازار کا اُصول تھا کہ دکاندار دکان کھول کر ایک لکڑی کی کرسی دکان کے باہر رکھتے تھے جیسے کسی دکاندار کے پاس پہلا گاہک آ کر خریداری کرتا تو وہ دکاندار کرسی اُٹھا کر اندر رکھ لیتا ۔
اس سے سب کو پتہ چل جاتا کہ کس دکاندار کی بِکری آج ہوئی ہے اور کون ابھی تک فارغ بیٹھا ہوا ہے ایسے پھر دُکاندار اپنے بھائی کا خیال کرکے گاہک اس طرف بھیج دیتے ۔
اسلام ہمیں دوسروں کے ساتھ بھلائی کا درس دیتا ہے ۔ آج کل نفسا نفسی کا یہ عالم ہے کہ ہر دُکاندار چاہتا ہے کہ صرف اُسکا ہی مال بِکے اور باقی فارغ بیٹھے رہیں ۔
اگر کسی گاہک نے بتایا کہ فلاں جگہ سے کپڑا خریدا ہے اور وہ خراب نکلا تو گھنٹہ بھر اُسکی بُرائی کریں گے ، اور اپنے مال کو بہتر بنا کر پیش کرتے ہیں۔ایسا کرنے سے کسی کا فائدہ نہیں ۔ اللہ نے جس کے نصیب میں جو بھی لکھا ہے وہ اُسے مل کے ہی رہے گا ۔
ہمارا مذہب ہمیں ایسے کام کرنے سے روکتا ہے کہ جس سے حسد پیدا ہویا انسان میں تکبر آئے ۔ اللہ نے آپ کو جو عطا کیا ہے وہ اس کی شان ہے اُ س نے اپنی رحمت سے عطا کیا ہے ۔
اللہ کا دیا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرکے جنت میں جگہ بنائیں ۔ دکھاوے سے پرہیز کریں ۔ اسلام ایسے کاموں سے اجتناب کرنے کا حکم دیتا ہے جس سے کسی کے دل میں حسرت پیدا ہو ۔
بات صرف اتنی ہے کہ اگر مسلمان کا اللہ پر تقوی یقینی ہو جائے تو پھر زندگی میں کوئی بھی مسئلہ نہیں رہتا اور انسان اپنی زندگی ہنسی خوشی بسر کر کے آخرت خا بھی بندوبست کر لیتا ہے ۔
لیکن بد قسمتی سے ہم نام کے مسلمان رہ گئے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ہی ہاتھ کاٹنے شروع کر دیتے ہیں ۔ جس سے رزق میں بھی کمی واقع ہوتی ہے اور رزق سے برکت بھی چلی جاتی ہے ۔