ماہی گیر وں کے پاس کیونکہ اتنے زیادہ وسائل نہیں ہوتے کہ وہ سمند ر میں سے نایاب چیزیں ڈھونڈ نکالیں ۔ اس لئے سمندر میں رہنے کے باوجود وہ صرف مچھلیوں کا ہی شکار کر سکتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات قسمت بہت زیادہ مہربان ہو جاتی ہے اور جو چیزیں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ماہی گیروں کی پہنچ سے دور ہوتی ہیں ۔ وہ خود بخود ان تک پہنچ جاتی ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ بھارتی ریاست کیرالا میں پیش آیا جہاں مچھلی کے شکار پر آئے ماہی گیر کے ہاتھ ایسی چیز لگ گئی کہ اس کی قسمت ہی بدل گئی۔ بھارتی ریاست کیرالا میں ماہی گیروں کو دوران شکار وہیل مچھلی کی اُلٹی مل گئی ۔ جو کہ تقریباً 28 کروڑ مالیت کی بنتی ہے۔ بھارتی میڈیا رپوٹس کے مطابق ماہی گیروں کو جو قے ملی ہے وہ 28.400 کلوگرام وزنی ہے اس امبر گریس کہتے ہیں ۔
ماہی گیروں نے اس امبر گریس کو لا کر ساحلی پولیس کے حوالے کر دیا ہے اور پولیس نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے اور کہا ہے کہ ہم نے محکمہ جنگلات کو اس کے متعلق اطلاع دے دی تھی وہ آ کر یہ ہم سے لے گئے ہیں۔ وہیل مچھلی کی اس قے کو پرفیوم بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔