لاہور (نیوز ڈسک) اورنج لائن میٹرو ٹرین کا افتتاح ہو چکا ہے، اب نا صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کی نظر اورنج لائن ٹرین
اور اس کی سروسز پر منجمد ہے۔
لاہور (نیوز ڈسک) اورنج لائن میٹرو ٹرین کا افتتاح ہو چکا ہے، اب نا صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کی نظر اورنج لائن ٹرین
اور اس کی سروسز پر منجمد ہے۔
آئیے درج ذیل سوالات کے تحت اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ منصوبہ کیوں تاخیر کا شکار ہوا؟
یہ منصوبہ درحقیقت 2015 میں چائنہ کے صدر کی موجودگی میں سائن ہوا تھا۔ اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے میں تخیر کی کافی وجوہات بتائ جاتئ ہے، لیکن چند اہم یہ بھی ہے کہ اس پروجیکٹ کی ملکیت میں اورنج لائن ٹرین بس اسٹیشن پر دکانوں کا قیام اور دوسری کمرشل سرگرمیوں کی منظوری کے ساتھ ساتھ اس کے کرایہ کا متعین کرنا ہے۔
یہ منصوبہ کتنے عرصہ مکمل ہویا؟
یہ منصوبہ ساڑھے پانچ سالوں میں مکمل ہوا، جبکہ اس کی تکمیل کا دورانیہ دو سال متعین کیا گیا تھا۔
اورنج لائن ٹرین کا سفر کتنے کلو میٹری کا ہے اور اس کے کتنے اسٹیشن ہیں؟
اس کا سفر 27.12 کلو میٹر کا ہے اور اس کے کُل 26 اسٹیشن ہیں۔
اس منصوبہ سے کتنے لوگوں کا ملازمتیں مل سکے گی اور کتنے لوگ اس ٹرین سے مستفید ہو سکے گے؟
ایک اندازے کے مطابق، یہ منصوبہ 4000 لوگوں کو نوکریاں فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹرین روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 250000 لوگوں کوسفر کی سہولت مہیا کرے گی۔
ٹرین کا کرایہ کتنا ہے؟
یہ ٹرین ایک طرفہ کرایہ 40 روپے ایک مسافر سے لے گی، یہ 40 روپے کرایہ متعارفی کرایہ ہے جسکی مدت 6 ماہ ہے۔
حکومت کتنے روپے عوام کے ٹیکس سے کرایہ کے مد میں ادا کرے گے؟
حکومت کو ایک مسافر کا کرایہ 130 روپے پڑے گا۔ اس طراح مسافر سے محض 40 روپے لئے جائے گے باقی کا کرایہ حکومت پورے پنجاب کے بجٹ سے ادا کیا جائے گا۔
حکومت سالانہ کتنے پیسے سبسڈیز کے مد میں دے گی؟
5.62 بلین روپے حکومت پنجاب سالانہ سبسڈیز دے گی۔