دُبئی کو اگر سونے کی ریاست کہا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا، کیونکہ دنیا میں سونے کی 40٪ تجارت دوبئی میں ہوتی ہے۔یہاں جرائم کی شرح 0٪ ہے اور امیر لوگ یہاں شیر اور چیتے ساتھ لئے پھرتے ہیں۔ یہاں پر بس سٹاپ بھی ائیر کنڈینشن ہیں اور امیر لوگوں کی گاڑیاں ہیلی کاپٹر سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جاتی ہیں۔ دوبئی کے شاپنگ مالز میں مصنوعی snow fall بھی بنائی گئی ہے۔ جو لوگوں کے لئے تفریح کا باعث ہے۔
دوبئی میں پٹرول پانی سے بھی سستہ ہے یہاں پیزا بھی مہنگی گاڑیوں میں ڈلیور ہوتا ہے۔ چند سال قبل دوبئی ایک صحر ا تھا اور کراچی دوبئی سے زیادہ Developing شہر تھا۔ یہاں روڈ پر ٹرانس چلا کرتی تھیں۔ یہاں ہسپتال ،سکولز اور بہترین سہولیات میسر تھیں ۔ اُن دنوں دُبئی بہت ہی خستہ حال شہر تھا۔ امیروں کی جنت کہلائے جانے والے دوبئی کے پاس اپنا کچھ بھی نہیں تھا، نہ پانی اور نہ ہی کوئی زرعی رقبہ تھا۔
یہاں موجود تیل کے ذخائر بھی باقی عرب ممالک کی نسبت نہ ہونے کے برابر تھے، دوبئی کے اپنے شہری صرف 10فیصد ہیں یہاں نوے فیصد آبادی غیر ممالک کی ہے۔ جو یہاں محنت کرنے آتے ہیں اور دوبئی کو چلاتے ہیں۔ دوبئی میں بجلی نہیں تھی مگر یہاں کے لوگوں نے سولر پینل لگا کر بجلی پیدا کر لی، یہاں پانی نہیں تھا لیکن فلٹریشن پلانٹ لگا کر سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنایا گیا۔ دنیا کا پہلا بنایا گیا ہوٹل برج العرب ہو یا انسان کا بنا یا گیا پہلا جزیرہ، دنیا کا سب سے بڑا پھولوں کا باغ ہو یا شاپنگ مال سب کچھ دوبئی میں ہی ملے گا دوبئی میں سب سے بڑی اونٹوں کی ریس بھی ہوتی ہے جس میں جیتنے والے کو اربوں روپے انعام ملتا ہے۔ ان اونٹوں کو روبوٹس چلاتے ہیں۔
دوبئی دنیا کا سب سے پہلا ہائپر لوپ ٹرین سسٹم بنانے والا ہے جو مسافروں کوابو ظہبی سے دوبئی صرف 12 منٹ میں پہنچا دے گی۔ جو کہ دوبئی سے 140 کلومیٹر دور ہے۔ یہاں انسانوں سے زیادہ ربوٹس پولیس چوروں کو پکڑیں گے۔فلائنگ کار اور ٹیکسز پر بھی کام شروع کیا جا چکا ہے جس کو صارفین موبائل کی مدد سے اپنی چھت پر بُلا سکیں گے۔ اسکے علاوہ دوبئی ایک ایسا شیشے کا شہر بنانے جا رہا ہے جس کا درجہ حرارت کنٹرول کیا جا سکے گا۔
دوبئی تمام ترقی کے پیچھے شیخ زید بن سعید المخدوم کا ہاتھ جنہوں نے اپنی سمجھ اور سوجھ بوجھ سے ایسے پراجیکٹس شروع کئے اوردوبئی کو ترقی کی راہ پر چلایا انہوں نے تیل پر انحصار نہ کر کے بھاری قرضے لے دوبئی کی بندرگاہ تعمیر کروائی۔ پلانٹس لگائے اور دوبئی کو ٹیکس فری قرار دے کر کاروبار کے مواقع فراہم کئے۔ یہاں کام کرنے کے لئے لیبر پاکستان، بنگلہ دیش اور ہندوستان سے منگوائی جو ان موسمی حالات میں کام کر سکتے تھے۔ آنے والے وقت میں دوبئی کی معشیت مزید مضبوط ہو گی۔