سیالکوٹ موٹر وے پر عورت کے ساتھ واقعہ کے بعد، ایک اور واقعہ پیش آگیا، موٹروے پولیس نے اصل کہانی بتا دی۔

    نیشنل ہائی وے پولیس کا سوشل میڈیا پر ویڈیو کے حوالے سے جواب سامنے آگیا۔

     

    این ایچ ایم پی نے ایک ڈاکٹر اففن کی سوشل میڈیا پوسٹوں پر نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی وضاحت دی ہے۔
    اس سلسلے میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر افن کو بیٹ 29 پی او عابد منیر نے NB قطب دین شاہ سروس ایریا (460 سنگ میل) کے برعکس روکا تھا۔

    Advertisement

     

     

    مذکورہ افسر نے اسے ٹارچ کے ساتھ سگنل دیا کہ جب اس نے اسکی گاڑی دیکھی جس کی ایک ہیڈ لائٹ کام نہیں کر رہی تھی۔ آفسر نے ڈاکٹر کو اس کی ایک ہیڈ لائٹ خراب ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور باہر آکر دیکھنے کو کہا۔

    Advertisement

     

     

    ایک سائڈ پر کار شفٹ کرنے کے بجائے، اس نے کار کو پیچھے کی طرف کرنے کی کوشش کی۔ یہ دیکھ کر پٹرولنگ آفیسر عابد جلدی سے کار کے قریب پہنچا اور اس کو متنبہ کرنے کے لئے گاڑی کے عقبی طرف تھپڑ مارا۔

    Advertisement

     

     

    لیکن شکایت کنندہ  کار پارک کرنے کی بجائے بھاگ اٹھا۔
    پولیس کے مطابق، ٹول پلازہ ایگزٹ پوائنٹ سے پہلے اس شخص نے محسوس کیا کہ اس سے ٹول پلازہ میں پوچھا جائے گا کہ وہ کیوں بھاگا۔ لہذا اس نے اپنے اس فعل کا جواز پیش کرنے کے لئے اس ویڈیو کو سروس ایریا میں بنایا۔

    Advertisement

     

     

    موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ وہ پیشہ ورانہ مہارت اور عوامی خدمت کے اعلی معیار کو برقرار رکھتے ہوئے مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

    Advertisement

     

     

    آپ کو بتاتے چلے کہ شکایت کنندہ کے مطابق وہ موٹروے سے گزر رہا تھا کہ اسے موٹروے پولیس نے روکا اور ایک اہلکار نے کہا کہ کار کی ایک ہیڈ لائٹ خراب ہے،  گاڑی سائیڈ پر لگا کر وہ ٹھیک کروا لے۔

    Advertisement

     

     

    جبکہ شکایت کنندہ نے اس معاملے پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کار کی لائٹ خراب ہے تو وہ آگے سے ٹھیک کروا لے گا یہاں پر کوئی سروس اسٹیشن تو ہے نہیں۔

    Advertisement

     

     

    جس پر ایک اہلکار کار کی طرف بڑھا اور ڈرائیور کی ساتھ والی سیٹ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر ڈرائیور یعنی شکایت کنندہ اور محتاط ہو گیا اور اس نے اپنے ڈوور لاک کئے اور تیزی سے گاڑی بھگا دی۔

    Advertisement

     

     

    اس معاملے پر دونوں فریقین کی طرف سے مؤقف تو سامنے آگیا ہے۔ تاہم سچا کون اور جھوٹا کون اس بات کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔

    Advertisement