افغانستان میں پھر سے افراتفری، قطر بھی ملوث ہو گیا۔

    اعتماد نیوز ڈیسک؛ دوحہ، افغانستان سے آنے والی پروازوں میں والدین یا سرپرست کے بغیر 200 بچے بھی قطر پہنچ گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے لاکھوں شہریوں کو براہ راست امریکا یا برطانیہ جب کہ قطر اور متحدہ عرب امارات میں ٹرانزٹ پروازوں کے ذریعے منتقل کیا جا چکا ہے۔

     

     

    Advertisement

    تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان سے آنے والوں میں 200 ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کے والدین یا سرپرست کا کچھ پتہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہوسکا ہے کہ یہ بچے کس طرح طیاروں تک پہنچے اور سفر کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ان بچوں میں 8 سے 17 سال کی عمر کے بچے ہیں جنھیں دوحہ میں چیریٹی اداروں کے حوالے کیا گیا ہے۔ یہ تمام بچے صدمے کی حالت میں ہیں اور ابھی تک کربناک صورت حال کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔

     

     

    Advertisement

    دوحہ میں امریکی حکام نے بچوں کی قطر آمد سے متعلق سوالوں کے جوابات دینے سے گریز کیا تاہم کابل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی انجام دینے والے ایک فرانسیسی پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک خاتون نے اپنے بچے کو فرانسیسی اسپیشل فورسز کی جانب پھینکا جسے ہم نے امریکی طبی عملے کے حوالے کیا گیا تھا۔فرانسیسی پولیس افسر نے مزید بتایا کہ اس بچے کو طبی امداد دی گئی تاہم اس کی ماں ہجوم میں کہیں کھو گئی اس لیے بچے کو دوحہ بھیج دیا گیا۔

     

     

    Advertisement

    اس کے علاوہ ایک آدمی 3 بچوں کے ساتھ ایئرپورٹ کے دروازے پر آیا اور ان کی مدد سے اندر آگیا لیکن وہ بچے اس کے نہیں بلکہ یتیم تھے۔ اس طرح ان 3 بچوں کو بھی سرپرست کے بغیر دوحہ لایا گیا۔

     

     

    Advertisement

    ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شدید بد انتظامی، ہجوم اور افراتفری کی وجہ سے یہ بچے اپنے والدین یا سرپرستوں سے ایئرپورٹ کے اندر بچھڑ گئے تھے اور کوئی وارث نہ ملنے پر جلد بازی میں ان بچوں کو طیاروں میں بٹھا دیا گیا۔یونیسیف کی ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ جن کے والدین یا سرپرست کھو جائیں وہ دنیا کے کمزور ترین بچے ہوتے ہیں۔ دوحہ پہنچنے والے بچے ابھی صدمے سے نڈھال اور انتہائی مایوس ہیں جب کہ ان کے والدین یا سرپرستوں کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔