125 سالہ بھارتی یوگا گرو کے نے لمبی اور صحت مند زندگی گزارنے کا راز سب کو بتا دیا۔

    آن لائن ( اعتماد ٹی وی ) بھارتی یوگا گرو سوا می شیوا نندکو چند روز قبل بھارت کے سب سے معزز بڑے پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا ۔

     

     

    Advertisement

     

    یہ اعزاز ان کی یوگا کی خدمات دیکھتے ہوئے دیا گیا ۔ ایوارڈ کی تقریب میں جیسے ہی ان کا نام پکارا گیا سوامی شیوانند اپنی نشست سے اُٹھے اور ان کا رُخ اسٹیج کی طرف نہیں تھا ۔ بلکہ وہ اسٹیج کے ایک طرف مہمان نشستوں پر براجمان بھارتی وزیر اعظم نریندر  مودی کی طرف بڑھے ۔

     

    Advertisement

     

     

    بھارتی وزیرا عظم کے سامنے جاتے ہی وہ پہلے گھٹنو ں کے بل جھکے اور پھر سجدے میں چلے گئے ۔ ان کا یہ عقیدت مندانہ انداز دیکھتے ہوئے بھارتی وزیراعظم بھی اپنی جگہ کھڑے ہو کر رکوع کی طرح احتراما ً جھکے ۔ اور انکو زمین سے اُٹھایا ۔

    Advertisement

     

     

    وزیراعظم سے ہاتھ ملانے کے بعد سوامی شیوانند نے ایسا ہی بھارتی صدر رامناتھ کووند کے سامنے بھی کیا ۔ بھارتی صدر نے سوامی کو زمین سے اُٹھایا اور ان کو ان کا انعام دیا ۔

    Advertisement

     

     

    سوامی شیوا نند کی پیدائش میڈیا ذرائع کے مطابق 3 اگست 1896 بتائی جاتی ہے ۔ سوامی شیوا نند کا تعلق غریب گھرانے سے تھا ان کے والد ان کی کفالت نہیں کر سکتے تھے اس لئے انھوں نے سوامی شیوا نند کو چار برس کی عمر میں ہی ایک آشرم کے بابا اومکارا نند گوسوامی کو سونپ دیا ۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    سوامی شیوا نند کا تعلق کاشی سے ہے اور اب یہ کاشی کے دُرگا کنڈ میں ایک آشرم چلاتے ہیں جس کا نام انھوں نے اپنے نام پر شیوانند آشرم رکھا ہے ۔

     

    Advertisement

     

    سوامی شیوا نند شروع سے ہی مذہب کے ساتھ ساتھ یوگا میں بھر پور دلچسپی رکھتے تھے ۔ ان کا یہ نظریہ ہے کہ ایک عام انسان یوگا کے طریقوں کو اپنا کر ایک صحت مندانہ لمبی زندگی باآسانی گزار سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے کھانا ہمیشہ ابلا ہوا کھایا ۔

     

    Advertisement

     

    مرچ مصالحوں سے پرہیز کیا ۔ علاوہ ازیں پھل اور دودھ بھی استعمال نہیں کرتے تھے بس ابلے ہوئے کھانوں میں نمک استعمال کرتے تھے جو کہ سیندھا نمک کے نام سے ملتا ہے ۔

     

    Advertisement

     

    شیوا نند آشرم میں انھوں نے بہت سے شاگردوں کو یوگا کی تربیت دی اور اب ان کے شاگردوں کی بدولت یہ 50 ممالک سے زائد کا دورہ کر چکے ہیں ۔

     

    Advertisement

     

    ا ن کا کہنا ہے کہ میں نے یوگا اور کھانے پینے میں احتیاط کے ذریعے اتنی لمبی اور صحت مند زندگی پائی ہے باقی لوگ بھی کر سکتے ہیں ۔

     

    Advertisement

     

    تام یہ بات قابل غور ہے کہ انسان کی زنگی میں مختلف ادوار آتے ہیں جس میں وہ اپنی صحت کو مناسب غذا کے ساتھ تندرست رکھ سکتا ہے ۔

     

    Advertisement

     

    لیکن ہماری نوجوان نسل میں بدپرہیزی ان کا بہترین مشغلہ ہے جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

     

    Advertisement

     

     

    دوسری طرف کھانوں کا غیر معیاری اور غیر مفید ہونا بھی آج کے دور کا سب سے بڑا المیہ ہے ۔ عوام کو خالص اور معیاری کھانے میسر نہیں جس کی وجہ سے وہ متعدد بیماریوں کا شکار ہو کر اپنی صحت خراب کر بیٹھتے ہیں ۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement