آخر امریکہ کو کیوں عمران خان کو نکالنا پڑا، اس کو جاننے کے لئے تاریخ میں پیچھے جانا پڑے گا، جب امریکہ نے سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ کیا اور اسے پابند کیا کہ۔۔۔

    عمران خان کے خلاف کی گئی امریکی سازش بے نقاب۔

     

     

    Advertisement

    لاہور ( اعتماد ٹی وی ) سابق وزیراعظم عمران خان کو یکمشت اقتدار سے ہٹانے کے لئے جہاں اپوزیشن نے اپنے آپسی اختلافات ختم کئے یہ سب کے لئے حیران کن تھا ۔

     

     

    Advertisement

    وہیں عمران خان نے عوام کو بھی سچ بتا دیا کہ اس میں بیرون ملک کی مداخلت ہوئی ہے ۔ تحریک عدم اعتماد ملکی تحریک نہیں ہے ۔ عمران خان کے دورہ رو س کو کامیاب ہونے کے بعد سے امریکہ عمران خان  کے خلاف تھا ۔

     

    امریکہ کی عمران خان کو ہٹانے میں کیا دوراندیشی تھی ؟ اس کو جاننے کے لئے ہمیں وقت میں پیچھے جانا ہو گا اور سمجھنا ہو گا کہ آخر عمران خان کو کس وجہ سے یہ بھگتہ پڑا  ؟

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    1974 میں سعودی حکمران شاہ فیصل اور امریکی صدر نکسن کے درمیان ایک معاہد ہوا ۔ اس معاہد کے تحت سعودی عرب کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ او پیک میں شامل تمام ممالک کو تیل صرف امریکی ڈالر میں فروخت کرنے کے لئے راضی کرے گا ۔

     

     

    Advertisement

    تیل کی فروخت کے بدلے میں نہ تو سونا قبول کیا جائے گا اور نہ کسی اور کرنسی کو استعمال کیا جائے گا ۔ فروخت کردہ رقم کو امریکی بینکوں میں یا فیڈرل ریزرو میں جمع کیا جائے گا ۔

     

     

    Advertisement

    اس سارے طریقے سے یو ایس ڈی کی مانگ میں اضافہ ہو گا کیونکہ کسی بھی ملک کو تیل خریدنے کے لئے یو ایس ڈی کو خریدنا پڑتا ہے ۔ اس طرح سے یو ایس ڈی مضبوط ہو جاتی ہے ۔ سعودی حکومت کو اس نظام کے بدلے میں ڈالر کی مہنگا اور سستا ہونے سے فرق نہیں پڑے گا اور ایک امریکی ڈالر 3.75 ریال کے برابر ہو گا ۔

     

     

    Advertisement

     

    اس کے علاوہ امریکہ نے اس بات کی بھی گارنٹی بھی دی کہ سعودی حکومت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی ۔

     

    Advertisement

     

    امریکہ کی ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اوپیک سے کوئی ملک باہر نہ نکلے ۔ جیسے کہ عراق اور لیبیا نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور ان کا حال تمام دنیا نے دیکھ لیا ۔

     

    Advertisement

     

     

    پیٹرو ڈالر کے معاہدے سے قبل 1953 میں ہندوستان نے روس سے معاہد ہ کیا کہ وہ روس سے اشیاء کی خریداری بھارتی روپے میں کریں گے جس سے بھارتی کرنسی مضبوط ہو گئ اور بدلے میں روس ہندوستان سے خریداری کے لئے روسی کرنسی روبل استعمال کرے گا اس سے روسی کرنسی مضبوط ہوگی ۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    اس معاہدے کے دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملک میں بنک کی شاخ کھولیں گے ۔ اس سے تجارت میں سہو لت رہے گی۔ کیونکہ یہ معاہدہ امریکی معاہدے سے قبل ہوا تھا اس لئے پیٹرو ڈالر معاہدے کا اطلاق ان مما لک پر نہیں ہوا ۔

     

     

    Advertisement

     

    لیکن پاکستان کی حکومت نے پہلی مرتبہ ایسا فیصلہ کیا اور وزیراعظم عمران خان ایک ایسے آدمی ہیں جنہوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی تھی ۔

     

    Advertisement

     

    عمران خان نے پاکستانی کرنسی کو مضبوط کرنے کے لئے چین سے معاہدہ کیا کہ وہ الیکٹرانک اشیا ء کی خریداری پاکستانی روپے میں کریں گے اور چین بھی خریداری چینی کرنسی میں کر ے گا جس سے چینی و پاکستانی کرنسی مضبو ط ہوگی ۔ چین سے یہ معاہدہ 2019 میں کیا گیا ۔ امریکہ یہ سب ناپسندیدگی کے باوجو د خاموشی سے برداشت کر گیا ۔

     

    Advertisement

     

     

    امریکی حکومت کی برداشت تب جواب دے گئی جب 2022 میں عمران خان روس کا کامیاب دورہ کر آئے اور انھوں نے روس سے تیل کی خریداری کے لئے پاکستانی روپے میں رقم ادا کرنے کا معاہدہ کرنے کاقدم اُٹھایا اور اگر عمران خان یہ قدم اُٹھا لیتے اور یہ معاہدہ ہو جاتا تو پاکستانی روپیہ مضبوط ہو جاتا یوایس ڈی کرنسی کی قدر میں کمی ہوتی ۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    عمران خان خوش قسمت ہیں کہ امریکہ نے ان کو اقتدار سے ہٹا کر تسلی کر لی ورنہ آج عمران خان بھی صدام حسین اور معمر قذافی کے ساتھ جنت میں موجود ہوتے ۔

     

     

    Advertisement

    عمران خان اگر نئے انتخابات کے بعد وزیراعظم بن جاتےہیں تو وہ اپنے روس سے تیل کے معاہدے کو مکمل کر لیں گے جس کے بدلے میں روپے قدر میں جو کمی ہو رہی ہے وہ رک جائے گی ۔

     

     

    Advertisement

     

    اور پاکستان آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی بھی کرنا شروع کر دے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان دو سے تین سال میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی سے آزاد ہو جائے گا ۔ اور یہ سب امریکہ کو نامنظور ہوگا ۔ امریکہ اپنے سپر پاور ہونے کی حیثیت کھو دے گا ۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement