گورنر راج کن حالات میں لگتا اور کیسے لگتا ہے ؟ کیا نواز لیگ پنجاب میں گورنر راج لگا سکتی ہے؟ جانئے تفصیل

    مسلم لیگ ن نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے منتخب ہوتے ہی بیان دیا کہ وہ پنجاب کی حکومت کو دو دن میں ختم کر دیں گے اور اگر صورتحال قابو میں نہ آئی تو پھر گورنر راج بھی لگایا جا سکتا ہے جس پر سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پہلے رانا ثناء اللہ آئین کو مکمل پڑھ لیں۔

     

     

    Advertisement

     

    گورنرراج آئیں پاکستان کے مطابق آرٹیکل 232 اور 234 کی صورت میں ایمرجنسی لگائی جا سکتی ہے۔ اگر صدر پاکستان کو لگے کہ ملک میں کچھ ایسے حالات بن گئے ہیں جس سے ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو تو پھر وہ گورنر راج لگا سکتے ہیں۔یہ حالات ملک میں اندرونی اور بیرونی دونوں صورتوں پر مشتمل ہو سکتے ہیں۔

     

    Advertisement

     

     

    اگر سازش اندورنی ہو اورصوبائی حکومت کے بس میں نہ ہو تو پھر صدر پاکستان صوبائی اسمبلی میں اس کی توثیق کر وا کر گورنر راج کا نفاذ کر سکتے ہیں۔ اگر صدر پاکستان یہ فیصلہ خود کرتے ہیں تو ان کو پھر قومی و صوبائی اسمبلی سے اپنے اس فیصلے کی توثیق کروانا ہو گی۔ایسی صورت میں صوبے کے قانون اور انتظامی امور کے تمام تر اختیارات وفاقی پارلیمان کو منتقل ہو جائیں گے۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    وفاقی حکومت صوبائی گورنر کو تمام تر اختیار ات دے سکتی ہے کہ وہ صوبے کے انتظامی امور سنبھالیں۔اس کے علاوہ اگر صوبائی گورنر صدر پاکستان کویہ رپورٹ دیں گے صوبائی حکومت اپنے انتظامات سنبھالنے میں ناکام رہی ہے اور صوبائی حالات خراب ہیں تو پھر وہ صدر پاکستان کو یہ تجویز دے سکتے ہیں کہ صوبے کے تمام تر اختیارات صدر پاکستان اپنے پاس رکھیں گے یا پھر اپنے نمائندے گورنر کو منتقل کر سکتے ہیں ۔

     

     

    Advertisement

     

    گورنر راج کی مدت صرف دو ماہ ہو سکتی ہے ۔اسکی توثیق بھی پارلیمان سے کروانا ہو گی گورنر راج کی مدت میں توثیق بھی پارلیمان کے مشترکہ اجازت سے ایک وقت میں صرف دو ماہ ہو سکتی ہے۔گورنر راج کی کل معیاد چھ ماہ سےزیادہ نہیں ہو سکتی ۔اگر اس دوران قومی اسمبلی تحلیل بھی ہو جائے تب بھی گورنر راج 3 ماہ تک نافذ رہے گا ۔

     

    Advertisement

     

     

    Advertisement